اسلام آباد

سچ جھوٹ کی ملاوٹ ہوگی تو ملزمان بری ہوجائیں گے

سپریم کورٹ میں قتل کےملزم محمدافضال کی درخواست کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے کی۔

سماعت میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ عدالت نے12 سال جیل میں گزارنے والے ملزم کوشک کی بناپربری کردیا تھا، وکیل مدعی کا کہنا ہے کہ ملزم کےخلاف بنائی گئی کہانی جھوٹی ہے، انہوں دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کےپاس سےخون آلود کپڑے برآمد ہوئے تھے

جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سچ جھوٹ کی ملاوٹ ہوگی تو ملزمان بری ہوجائیں گے، ملزمان بری ہوتے ہیں تو الزام عدالت پر لگایا جاتا ہے، کوئی یہ نہیں دیکھتا عدالت نےملزم کوکیوں بری کیا ،پولیس مدعی کو خود کہانی بنا کردیتی ہے۔

سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حکام کو عدالتی فیصلے کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ انہوں اپنی غلطی کا ادراک ہوجائے، انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باغور مطالعے سے یہ بات واضح ہوجائے گی کہ ملزم کو کس لئے بری کیا ہے۔

جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ جب تک لوگ سچ نہیں بولیں گے اصل ملزم کو سزا نہیں ہو سکےگی، گواہ حلف اٹھا کر کہتے ہیں سچ کےسوا کچھ نہیں کہیں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گواہ سچ کےسوا ہی سب کچھ کہتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close