Featuredاسلام آباد

سپریم کورٹ کا ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد (26 مارچ2021ء) سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

احمد عمر شیخ کیخلاف ڈینئل پرل کے اغوا اور قتل کی سازش کا الزام ثابت نہیں ہوا، ہتھکڑی لگا ملزم بھی اعتراف جرم کرے اس کی بھی قانونی حیثیت نہیں، ڈینئل پرل کی اہلیہ شامل تفتیش ہوئیں، قتل کی ویڈیو میں بھی ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا 28 جنوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔

جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے28 جنوری کو ملزمان کی رہائی کا فیصلہ دیا تھا۔ 3 رکنی بینچ میں جسٹس سردارطارق مسعود اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شامل تھے۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے3 رکنی بینچ کے فیصلے سے اختلاف کیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ احمد عمر شیخ کے خلاف ڈینئل پرل کے اغوا اور قتل کی سازش کا الزام ثابت نہیں ہوسکا۔ اگر کوئی ہتھکڑی لگا ملزم اعتراف جرم کرے بھی تواس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ استغاثہ نے پولیس اہلکار کو ٹیکسی ڈرائیور بنا کر پیش کیا۔ گواہ بنائے گئے ٹیکسی ڈرائیورکو ڈینئل پرل کی شناخت کیلئے تصویر بھی نہیں دکھائی گی۔ ڈینئل پرل کی اہلیہ نے قتل کی دھمکیوں پر مبنی ای میلز کو پولیس سے چھپائے رکھا۔

ڈینئل پرل کی جان خطرے میں تھی اور ان کی اہلیہ 12 دن تک خاموش رہیں۔ ایف آئی آرمیں دھمکی آمیزای میلز کا ذکر ہے اور نہ ہی ڈینئل پرل کی اہلیہ شامل تفتیش ہوئیں۔ قتل کی ویڈیو میں بھی ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی۔ قتل کی اصل ویڈیو کو پولیس سے بھی جان بوجھ کرچھپایا گیا۔ اصل ویڈیو کلپ مل جاتا تواس کا فرانزک کرایا جاسکتا تھا۔

عدالت فرانزک کے بغیر کسی ویڈیو ثبوت پرانحصار نہیں کرسکتی۔ استغاثہ شواہد کے ساتھ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ملزم نے ڈینئل پرل کو قتل کیا۔ ڈینئل پرل کے اہلخانہ کےعدم تعاون کی وجہ سے تفتیش میں کئی خامیاں سامنے آئیں۔ عدالتوں کا کام تفتیش میں سامنےآنے والی غلطیوں کا جائزہ لے کران کو درست کرنا نہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close