ہم نے اپنے تعلقات کو معاشی تعاون کی جانب نئی سمت دینی ہے
وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم نے 3 روزہ دورہ کیا
سعودی عرب کے ساتھ ہمارے سیاسی اور تزویراتی سطح پر اچھے تعلقات تھے لیکن ایڈہاک انتظام تھا یعنی اس وقت کے فرمانروا اور اس وقت کے وزیراعظم کے درمیان رابطوں کی صورت میں رفتار آجاتی تھی۔
اب ہم نے جو معاہدہ کیا ہے اس میں انسٹیٹیوشنل ارینجمنٹ یعنی ایک میکانزم طے کرلیا ہے جس پر وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خود دستخط کیے جسے سعودی پاکستان اسٹریٹیجک کوآرڈینشین کونسل کہتے ہیں۔
اس کے تحت باقاعدہ ادارہ جاتی رابطے ہوں گے جس کے تین ستون ہوں گے، ایک سیکیورٹی اور سیاسی ستون ہے جس کی سربراہی پاکستان کا وزیر خارجہ کرے گا، دوسرا ستون معیشت سے متعلق ہے جس کی سربراہی پاکستان کا وزیر خزانہ کرے گا جبکہ تیسرا ستون ثقافتی رابطوں میں تعاون کی سربراہی پاکستان کا وزیر ثقافت کرے گا،
وزیر خارجہ نے کہا کہ طے کیا گیا کہ ہم نے اپنے تعلقات کو معاشی تعاون کی جانب نئی سمت دینی ہے، کشمیر اور دیگر معاملات پر سعودی عرب ہمارا ساتھ دیتا رہا ہے لیکن معاشی فٹ پرنٹ ابھی تک محدود تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں17مئی سے بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کا اعلان
ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی جائے گی جس کے لیے انہیں بے پناہ نئی افرادی قوت درکار ہوگی،
اس میں طے کیا گیا ہے کہ اس میں ایک مخصوص کوٹہ پاکستان کے لیے وقف کیا جائے گا، جس سے لاکھوں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
دوسری جانب کویت کے ساتھ طویل عرصے سے ویزوں کا مسئلہ تھا جو اب حل ہوچکا ہے اور اب کویت کے وزیر خارجہ نے مجھ سے کہا کہ وزیر داخلہ آکر معاہدوں پر دستخط کردیں اس طرح ویزوں کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران میں 12 سال سے پاکستانی کنو کی برآمد پر پابندی عائد تھی جسے ہٹانے میں کامیابی ملی ہے اور ایران میں پاکستانی کنو جاسکے گا جس کا اثر پاکستان میں کنو پیدا کرنے والے علاقوں پر ہوگا۔
سعودی عرب میں 5 معاہدے ہوئے جن میں ایک اہم معاہدہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے پن بجلی کے منصوبوں کی مد میں پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔