بھارت سے دہشت گردی نیٹ ورک چلانے والے 15 افراد مانگ لئے گئے، شواہد موجود ہیں، پاکستان
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے بھارت جیسے غیر این پی ٹی ملک کو کو غیر معمولی رعایت دے کر نیوکلئیر سپلائرز گروپ کا رکن بنانے کی غلطی نہ کی جائے۔ اس سے پہلے بھارت کو جو رعایتیں دی گئی ہیں ان پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے کیونکہ بھارت کے ایٹمی مواد کے سیف گارڈز مکمل نہیں۔ حالیہ دہشت گرد کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے کم سے کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھے گا۔ نیوکلئیر سپلائرز گروپ کو بھارت کی رکنیت کے معاملے پر غور کرتے ہوئے یہ حقیقت سامنے رکھنی چاہیے وہ ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ بھارت کے ہتھیاروں کے ذخائر اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے تجربات خطے کیلئے تشویش کا باعث ہیں تاہم اس کے باوجود پاکستان اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔ عالمی برادری کو بھارت کو قائل کرنا ہوگا وہ ایٹمی برداشت پر مبنی جنوبی ایشیا کیلئے پاکستان کی تجویز پر مثبت ردعمل کا اظہار کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا جماعت الاحرار، تحریک طالبان اور افغانستان میں دیگر دہشت گرد گروہ پاکستان میں دہشت گردی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ اور بھارت کے دفاعی تعاون کا معاہدہ ان کا دوطرفہ معاملہ ہے تاہم اگر کسی بھی معاہدے کا اثر پاکستان پر پڑا تو اس پر ہمارے خدشات ہیں۔ توقع ہے این ایس جی میں بھارت کو دی گئی رعایت پر نظرثانی کی جائے گی۔ ایسا دکھائی دیتا ہے بالآخر بھارت سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کیلئے آمادہ ہے، پاکستان شروع سے ہی باہمی مسائل کے نتیجہ خیز مذاکرات سے حل کا حامی ہے۔
مقامی اخبار کے مطابق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا افغان سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔ پاکستان نے اپنے عوام کے تحفظ کیلئے افغان سرحد بند کی کیونکہ اپنی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا افغانستان کو اقتصادی تعاون تنظیم سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنی چاہیے تھی۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر جاسوسی کے لئے ڈرون کیمروں اور نائٹ وڑن کے استعمال کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا اس حوالے سے متعلقہ ادارے ہی کچھ بتا سکتے ہیں لیکن ہم ایسے اقدامات کے خلاف ہیں جو خطے میں امن و استحکام پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ایک سوال پر کہا اس مہینے پاکستان بھارت سندھ طاس کمیشن کا اجلاس منعقد ہورہا ہے جس سے لگتا ہے بھارت کو اس میکنزم کے تحت بات چیت کی اہمیت کا اندازہ ہو گیا ہے۔ کنٹرول لائن کی صورتحال کے حوالہ سے انہوں نے کہا گزشتہ چار برس کے دوران بھارت 1400 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے کیونکہ وہ کشمیریوں پر مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ ترجمان نے کہا بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے تمام معلومات بھارت کو فراہم کر دی ہیں، اس کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس کا ایک اہم نتیجہ ویژن 2025 کی صورت میں سامنے آیا۔ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور اپنے فیصلوں میں آزاد ہے۔ امریکہ اور بھارت کا دفاعی تعاون کا معاہدہ ان کا باہمی معاملہ ہے تاہم کسی بھی معاہدے کا اثر پاکستان پر پڑے تو اس پر ہمارے خدشات ہوں گے جن کا اظہار ہم پہلے بھی کر چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں دونوں بچوں کی گرفتاری کے بعد ہمارا نئی دلی میں موجود مشن بھارتی انتظامیہ سے رابطے میں ہے۔
سوامی آسیم آنند نے 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کا بطور ماسٹر مائنڈ اعتراف کیا جس کو بری کرنا باعث افسوس ہے۔ وزیر اعظم کا دورہ کویت کافی کامیاب رہا۔سعودی عرب میں ہیجڑوں کو قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔ ایک ہیجڑہ سعودی پولیس کے تشدد سے نہیں بلکہ حرکت قلب بند ہونے سے جاں بحق ہوا۔ مقبوضہ کشمیر میں بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ اخبار کے مطابق اڑی واقعے کے الزام میں پکڑے گئے دو پاکستانی لڑکے آج وطن واپس پہنچیں گے۔ دونوں لڑکوں کو آج صبح واہگہ بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔ فیصل اعوان اور احسن خورشید غلطی سے کنٹرول لائن عبور کر گئے تھے۔ بھارتی حکام نے دونوں لڑکوں کی سفری دستاویزات پاکستانی ہائی کمشن کے حوالے کیں۔