فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان دعاؤں کا نتیجہ ہے
پاکستان کو ملنے والی کامیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ہر چیز کرنے کا عزم رکھتے ہیں، ہم جیسے پاکستانی آخری وقت تک پاکستان کے لیے کھڑے رہیں گے
کمپنی کے پاس قانونی موقع ہے اور وہ 4 تاریخ تک فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں یہ ان کا قانونی حق ہے۔
پاکستانی قوم سے دعاؤں کی خصوصی درخواست کی کہ کل جس طرح ہمیں کامیابی ملی، باقی معاملات میں بھی کامیابی ملے۔
22 اگست 2019 کو وزیراعظم عمران خان نے انہیں بلا کر کہا کہ یہ ریکوڈک کے مسائل کی باز گشت جاری ہے جس پر قانونی حکمت عملی کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا سربراہ مجھے بنایا گیا اور اس دن سے لے کر آج تک بھرپور حکمت عملی اپنائی گئی۔
اس سلسلے میں امریکا، برطانیہ گئے، وکلا، اکسیٹ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقاتیں کیں، سب سے رابطہ کرنے کے بعد اپنے وکلا میں چھانٹی کی کچھ کو بحال کیا کچھ کو ہٹایا۔
ہماری بہت سی حکمت عملیاں ہیں جسے ابھی میں ظاہر نہیں کروں گا کیوں وزارت قانون کی کوشش ہوتی ہے کہ اس طرح تشہیر نہ کی جائے لیکن یہ پاکستان کے لیے اتنی بڑی کامیابی ہے کہ اسے اس کے درست تناظر میں سامنے رکھنا بڑا ضروری ہے۔
سب سے حکمت عملی جو ہماری کامیاب ہوئی وہ یہ کہ خودمختاری کے استثنیٰ کے ایک ڈاکٹرائن پر امریکی اور برطانوی وکلا سے تبادلہ خیال کیا۔
اس تمام کارروائی میں اس وقت کے اٹارنی جنرل انور منصور خان بھی ہمارے ساتھ تھے جو کہ جاچکے ہیں لیکن جس کا کریڈٹ ہے اسے ضرور ملنا چاہیے اسی طرح موجودہ اٹارنی جنرل نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور یہ مشترکہ کوششیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے فروغ نسیم کے استعفیٰ کی منظوری دے دی
ہم سب سے اوپر انٹرنیشل ڈسپیوٹ یونٹ (آئی ڈی یو) کے سربراہ احمد عرفان اسلم کو پورا کریڈٹ جاتا ہے، یہ وہ شخص ہیں جن کی کوششوں سے ہمیں کارکے کیس میں بھی کامیابی ملی تھی اور وزارت قانون کی سفارش پر انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
بہت سی دستاویزات آئیں، انہیں دیکھنا، تجاویز دینا، درخواستیں بنانا، وکلا سے مشاورت کرنا، جہاں جہاں عالمی ثالثی تھی وہاں موجودہ اور سابقہ اٹارنی جنرل کے ساتھ مل کر دلائل دیے لیکن کووِڈ کے باوجود بھرپور دلائل کوششیں کی، وکلا کی بھی رہنمائی کی۔
پی آئی اے کے چیئرمین ایئر مارشل ارشد خان بھی قابل تعریف ہیں، جنہوں نے ہر طرح معاونت کی، بعض لوگوں نے حوصلہ شکنی کی کوشش کی لیکن ہم کھڑے رہیں اور کہا کہ ہم آخری وقت لڑیں گے اور لڑتے رہیں گے۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ خودمختاری کےا ستثنٰی کی دستاویز وہ دستاویز تھی جو پیپلز پارٹی کے دور میں نظام آف دکن کے کیس میں چھوڑ دی گئی تھی لیکن اس کے دلائل کو ہم آگے لے کر چلے۔