سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے متعلق کیس کی سماعت
اسلام آباد : جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ این ایچ اے ایک کرپٹ ادارہ بن چکا ہے، اس کی کوتاہی کی وجہ سے سڑکوں پر لوگ مر رہے ہیں،ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پرہے
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے این ایچ اے کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملنے والے فنڈز کہاں جاتے ہیں، این ایچ اے کسی روڈ پر معیاری کام نہیں کر رہا، این ایچ اے میں کرپشن کا بازار گرم ہے، اس کی سڑکیں بارش کے پانی سے خراب ہو جاتی ہیں اور اوراس کی کوتاہی کی وجہ سےسڑکوں پرلوگ مررہے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پہ ہے،این ایچ اے ایک کرپٹ ادارہ بن چکا ہے،ہائی وےکی زمینوں پرلیز کے پیٹرول پمپس،ہوٹل اوردوکانیں بن گئی ہیں۔
ممبر ایڈمن این ایچ اے شاہد احسان نے رواں سال کے آخر میں روڈز کی حالت بہتر ہونے کا مؤقف اپنایا۔
یہ بھی پرھیں: اینٹی بایوٹکس نہ کھائیے، یہ قدرتی غذائیں آزمائیے
چیف جسٹس نے کہا کہ ہائے ویز کے اطراف درخت تک نہیں، این ایچ اے کے ٹھیکدار مال بنانے پر لگے ہوئے ہیں، این ایچ اے کو اتنے پیسے ملتے ہیں لیکن کس کی جیب میں جاتے ہیں پتہ نہیں، 2018 میں12ہزار 894حادثات میں5932افرادجان سےگئے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ آج کی خبر ہے، رواں سال 36 ہزار لوگ روڈ حادثات میں ہلاک ہو گئے،
سپریم کورٹ نے این25ہائی وے سے متعلق این ایچ اے کی رپورٹ مستردکرتےہوئے این ایچ اے سےتمام شاہراہوں کی مرمت اورملک بھرمیں حادثات کی رپورٹس طلب کرلیں اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔