قرآن میں شراب منع نہیں، احادیث میں اس کی حد مقرر ہے: بیرسٹر ظفر اللہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے 26 ویں ترامیم کے دو آئینی ترامیمی بلز کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے جبکہ ایک عوامی مفاد کے نجی بل (پبلک انٹرسٹ ڈسکلوژر بل) کی بھی توثیق کردی ہے، غیر مسلموں کے لئے شراب کی اجازت سے متعلق الفاظ آئین سے حذف کرنے کا آئینی ترمیمی بل 2017ءآئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔
دوران اجلاس کمیٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے کہا کہ شراب سب ہی پیتے ہیں بتاتا کوئی نہیں جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ قرآن مجید میں شراب کی ممانعت نہیں ہے۔ محمود بشیر ورک کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں جمعیت علماءاسلام کی نعیمہ کشور نے آئین کے آرٹیکل 37 میں ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مذہب شراب نوشی کی اجازت نہیں دیتا۔ آئین میں غیر مسلموں سے متعلق غلط چیز لکھی گئی ہے جس کو حذف کیا جائے تاہم کمیٹی ارکان نے بل کی مخالفت کی تحریک انصاف کے رکن کمیٹی ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آئین میں ایسی چیز شامل نہ کی جائے جس پر عمل ہی نہ ہوسکے۔
چیئرمین کمیٹی محمود بشیر ورک نے کہا کہ اس حوالے سے ایک بل کمیٹی پہلے ہی مسترد کرچکی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی چاہتے ہیں شیطانی مشروب ختم ہومگر پہلے ہی دنیامیں پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھ، کرسچن اور بائبل میں شراب نوشی کی اجازت ہے اگر ہم نے اس کو روکا تو بہت برا اعتراض کھڑاہوجائے گا پہلے ہی بہت اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بل کی محرک کا جذبہ قابل ستائش ہے جبکہ بعض عناصر ہم سے ایسا کام کرانا چاہتے ہیں جس سے بیرونی دنیاہم پر اٹیک کرے۔
بل کی محرک نعیمہ کشور کا کہنا تھا کہ اراکین پہلے بل کو پڑھ لیں اس کے بعد بات کریں جن معاملات پر بحث شروع ہوگئی ہے وہ اس بل میں شامل نہیں انہوں نے شراب نوشی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا مطالبہ بھی کردیا جس پر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ وہ ہائیکورٹ کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں پیش کردیںگے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ قرآن مجیدمیں شراب کی ممانعت نہیں ہے۔ شراب سے متعلق حد کا تعین احادیث میں ہے۔
کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کے بل کی منظوری دے دی جس کے تحت بلدیاتی انتخابات کی مدت ختم ہونے کے 120 روز میں انتخابات کرانا لازم ہوں گے۔ نگران کابینہ میں وزراءکی تعداد 10 سے زائد نہیں ہوسکے گی۔ کمیٹی نے26ویں آئینی ترمیم کا بل بھی منظور کرلیا جس کے تحت وزیر مملکت کو بھی وفاقی کابینہ کا حصہ تصور کیا جائے گا جب کہ وفاقی حکومت اپنے امور سرانجام دینے کے لئے اختیارات کسی کو بھی تفویض کرسکے گی۔