موجودہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے ، حکومت نے عوام سے صرف جھوٹ بولا ہے
اسلام آباد : یہ پالیسی نہیں ہوتی کہ مہنگائی میں اضافہ کریں، پھر لنگر خانے کھول دیں
حنا ربانی کھر نے قومی اسمبلی میں کہا کہ موجودہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے، اس حکومت نے عوام سے صرف جھوٹ بولا ہے۔
چور چور کے نعروں سے ملک ترقی نہیں کرتا، بجٹ کے اعدادوشمار اور زمینی حقائق میں بہت فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے غربت میں 10 فیصد اضافہ کیا، پھر لنگر خانے کھول دیئے۔
یہ پالیسی نہیں ہوتی کہ مہنگائی میں اضافہ کریں اور پھر لنگر خانے کھول دیں، نئے ٹیکسز میں سے 70 فیصد ٹیکس براہ راست عوام کو متاثر کریں گے۔
ہمارے وزیر خزانہ سترہ سال سے موجود سیکریٹریز کی لکھی ہوئی بجٹ تقریریں پڑھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں برآمدات 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں، اس وقت بنگلہ دیش کی برآمدات 39 ارب ڈالر اور پاکستان کی 24 ارب ڈالر ہیں۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیر خارجہ کو بڑی مشکل ہوتی ہے، وہ اسامہ بن لادن کا بتا سکیں کہ وہ شہید ہے یا نہیں ، القائدہ نے اور اس کے رہنماء نے پاکستان کے جوانوں کو مارا ہمارے جوان شہید ہیں یا اسامہ؟ ہم کوئی سبق حاصل نہیں کرنا چاہتے۔
حنا ربانی کا کہنا تھا کہ آپ جب وزیراعظم کے عہدے پر ہیں تو عمران خان نہیں بلکہ ملک کے وزیراعظم ہیں۔ آپ نیوکلیئر ڈٹرنس پر کیا بیان دے رہے ہیں؟ آپ کہتے ہیں مسئلہ کشمیر حل ہوا تو ایٹمی قوت چھوڑ دیں گے؟ وزیراعظم کو جس چیز کا معلوم نہ ہو اس پر بات نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعظم نے کہا تھا کہ گھاس کھائیں گے ایٹم بم بنائیں گے۔ وزیراعظم کو معلوم نہیں کہ بھارت میں اس وقت ایک انتہا پسند وزیراعظم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے۔ افغانستان میں بارڈر کے تمام شہروں پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے۔ اتنی سنگین صورتحال پر ہماری خاموشی افسوسناک اور خطرناک ہے۔