سعودی فوجی اتحاد میں جنرل راحیل شریف کی شمولیت پر پاکستانی عوام ناخوش
اسلام آباد: پاکستان سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی جانب سے بنائے گئے فوجی اتحاد کی کمان سنبھالنے کے لئے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو این او سی دیئے جانے پر پاکستان کے پچہتر فیصد عوام میں برہمی پائی جاتی ہے۔پاکستان سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے سعودی عرب کے ذریعے بنائے گئے خود ساختہ فوجی اتحاد میں جنرل راحیل شریف کی شمولیت سے پاکستان کو مزید بدامنی کے سوا اور کچھ نہیں ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آل سعود، اپنی فوجی کمزوریوں کی وجہ سے یمن کے بے گناہ شہریوں پر گذشتہ دو سال کے اپنے وحشیانہ حملوں کے باوجود کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکی ہے، اسی لئے وہ اب اپنی ناکامیوں کی تلافی کے لئے پاکستانی فوج کی مدد لے رہی ہے۔
پاکستان سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کو آل سعود کی حمایت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ داعش جیسے دہشت گرد گروہ کو آل سعود، اسرائیل اور امریکا نے ہی تشکیل دیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے ابھی حال ہی میں جنرل راحیل شریف کے لئے سعودی فوجی اتحاد کی کمان سنبھالنے کے لئے این او سی جاری کی ہے، جبکہ پاکستان کے عوام اور مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں اور شخصیتوں نے حکومت کے اس اقدام کو جنگ یمن میں پاکستان کی مداخلت قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ آل سعود، یمن میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما رضا محمد رضا نے بھی ایک انٹرویو میں کہا ہے حقیقت یہ ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کا خود ساختہ فوجی اتحاد پاکستان کے تعاون سے تشکیل پایا ہے اور اس اتحاد کی تشکیل میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کے فوجی اتحاد کی تشکیل کا مقصد آل سعود اور صیہونی حکومت کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس خودساختہ فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے-
پاکستانی سینیٹر رضا محمد رضا نے یمن کے عوام کے قتل عام میں سعودی عرب کے وحشیانہ جرائم اور شام و عراق میں دہشت گردوں کے لئے سعودی حکومت کی حمایتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود، سنی اور شیعہ مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرکے اس سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت یمن کا محاصرہ کرنے میں پاکستانی فوج کا اہم رول ہے اور اسلام آباد کو چاہئے کہ وہ اس دلدل سے نکلنے کے لئے چارہ جوئی کرے تاکہ اس سے زیادہ اس کی ساکھ خراب نہ ہو اور مزید سعودی حکام کے فریب میں نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب، اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں جنگ کرتا تو یقینی طور پر سبھی اسلامی ممالک حتی عراق شام اور ایران بھی اس کے فوجی اتحاد میں شامل ہوتے۔