محمد انورکے کہنے پرعمران فاروق کا قتل کیا، ملزمان کا اقبالی بیان
اسلام آباد: ایم کیو ایم رینما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے گرفتار ملزمان خالد شمیم اور محسن علی نے اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے عمران فاروق کا قتل محمد انور کی ہدایت پر کیا گیا۔
ملزمان کی جانب سے عدالت میں دیئے گئے بیان کے مطابق عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزم خالد شمیم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کیپٹن شعیب احمد کے روبرو اپنے بیان میں کہا ہے کہ محمد انور نے انھیں بتایا کہ عمران فاروق پارٹی میں اپنا الگ گروپ بنانا چاہتے ہیں اس لئے انھیں راستے سے ہٹانا ہے، محمد انور نے ہی انھیں عمران فاروق کو قتل کرنے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد کاشف علی اور محسن کے ساتھ مل کر عمران فاروق کے قتل کا منصوبہ بنایا۔
ملزم خالد شمیم نے بتایا کہ محمدانور نے قتل کے لئے 25 ہزار پونڈ بھجوائے اور انھوں نے ہی عمران فاروق کے قتل کی تاریخ بھی طے کی تھی، محسن علی اور کاشف علی کے لندن اکیڈمی آف منیجمنٹ سائنسز میں داخلے کروائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کے بعد 5 سال افغانستان میں گزار ے اور پھر چمن بارڈ کے ذریعے پاکستان داخل ہوا۔ اسے عمران فاروق کے قتل میں شریک ملزم کاشف نے بتایا کہ محمدانور نے عمران فاروق کے بعد ہمیں بھی قتل کروانے کا منصوبہ بنارکھا تھا اس لئے وہ قائد ایم کیوایم الطاف حسین کی موت تک پاکستان نہیں آئے گا۔
ملزم محسن علی نے اقبالی بیان میں کہا کہ ملزم کاشف علی کو پارٹی کی مرکزی قیادت نے عمران فاروق کو قتل کرنے کاحکم دیا جب کہ مجھے ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ میں ایڈجسٹ کرنے کی پیش کش بھی کی گئی، کاشف علی نے لند ن پہنچتے ہی عمران فاروق کی ریکی شروع کردی تھی۔
محسن علی کا کہنا تھا کہ قتل کے لئے ون پاوٴنڈ شاپ سے چھریوں کا سیٹ خریدا اور کاشف نے چھریاں عمران فاروق کے گھر کے قریب چھپا دیں، 16 ستمبر 2010 کی شام اچانک عمران فاروق کے سامنے آکر اسے روکا اور دبوچ لیا، کاشف نے عمران فاروق کے ماتھے پر اینٹیں ماریں اور بعد میں سینے اور پیٹ میں چھریوں سے وار کرکے اسے قتل کردیا۔