کرنل (ر) حبیب ظاہر کا فون بھارت کی سرحد کےقریب بند ہوا، سرتاج عزیز
اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیزکا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل (ر) حبیب ظاہر کا نیپال پہنچنے تک ان کے خاندان سے رابطہ تھا اور ان کا موبائل فون بھارت کی سرحد کے 6 کلومیٹر دور بند ہوا۔ سینیٹ کے اجلاس میں امیرجماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے سوال کیا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے حکومت نے کیا اقدامات کئے جس پر مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوجائے لیکن امریکا اس نکتے پر راضی نہیں ہورہا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے سابق امریکی صدر باراک اوباما کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لئے رحم کی اپیل کے حوالے سے خط بھی لکھا تھا جب کہ عافیہ صدیقی تک پاکستان کو قونصلر رسائی دی جارہی ہے۔
اجلاس میں چئیرمین سینیٹ رضاربانی اورسینیٹر طلحٰہ محمود کے درمیان ضمنی سوال کا موقع نہ دینے پر تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ سنیٹرطلحہٰ محمود کا کہنا تھا کہ میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے حوالے سے سوال کرنا چاہتاتھا لیکن چئیرمین سنیٹ صرف اپنی عزت دیکھتے ہیں اور دوسرے کی عزت کا خیال نہیں کرتے اس لئے میں اجلاس سے واک آؤٹ کرتا ہوں۔ جب کہ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وقفہ سوالات میں ایک سوال کے 3 ضمنی سوالات کئے جاسکتے ہیں جو پہلے ہی پوچھے جاچکے ہیں۔
اجلاس میں کرنل (ر) حبیب ظاہر کی گمشدگی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ سینیٹرعتیق شیخ کا کہنا تھا کہ کرنل حبیب کے حوالے سے خبریں زیر گردش ہیں کہ انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اغوا کیا ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے تبادلے میں کرنل حبیب کو استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ بھارتی وزیرخارجہ سشماسواج کلبھوشن کو بھارت کا بیٹا کہہ رہی ہے۔ چئیرمین سینیٹ نے عتیق شیخ کی جانب سے پیش کی گئی تحریک التوا بحث کے لئے منظور کرلی۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کرنل (ر) حبیب ظاہر کے اغوا سے متعلق بتایا کہ ان کے خاندان کے مطابق وہ نیپال پہنچنے تک رابطے میں تھے اور جب وہ بھارت کی سرحد کے 6 کلومیٹر قریب پہنچے تو ان کا موبائل فون بند ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ جس ویب سائٹ کے ذریعے کرنل حبیب نے ملازمت حاصل کی تھی اسے بھی بند کردیا گیا ہے جب کہ ملازمت، ٹکٹ دینے اور نیپال میں استقبال کرنے والے تمام افراد بھارتی ہی تھے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ دفترخارجہ نے حبیب ظاہر کے اغوا کا معاملہ نیپالی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے جب کہ حبیب ظاہر کے اغوا کا مقدمہ پاکستان اور نیپال میں درج کرادیا گیا ہے۔