ق لیگ کا کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے تحریک شروع کرنے کا فیصلہ، باضابطہ اعلان آج متوقع
اسلام آباد: ق لیگ کی اعلیٰ قیادت نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا باقاعدہ اعلان ق لیگ کی اعلیٰ قیادت آج کرے گی۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ ق اس سے قبل بھی کالاباغ ڈیم کی تعمیر کیلئے سیمینار بھی کرواتی رہی ہے اور ایسے ہی دوسال قبل ہونیوالے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ و سابق چیئرمین واپڈا انجینئر شمس الملک نے کہا کہ ڈیم بننے سے بجلی 2روپے فی یونٹ عوام کو ملنا تھی جو آج 18روپے یونٹ ہے سندھ کو 40لاکھ ایکڑ فٹ، پنجاب کو 22لاکھ ایکڑ فٹ، خیبر پختونخواہ کو 20لاکھ ایکڑ فٹ اور بلوچستان کو 15لاکھ روپے ایکڑ فٹ پانی ملنا تھا، یہ منصوبہ اب بھی 6سال میں مکمل ہو سکتا ہے، اس ڈیم کی مخالفت کرنے والے پاکستان کو تھر بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں،صوبوں کے خدشات دور کرنے کیلئے ہمارے پاس ہر مسئلہ کا حل موجود ہے لہٰذا وہ اپنی سیاست چمکانے کیلئے عوام کو گمراہ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ گیس تیل اور کوئلے سے جو بجلی بنائی جا رہی ہے وہ انتہائی مہنگی ہے مگر پانی سے جو بجلی بنائی جائے گی وہ فری آف کاسٹ ہو گی، اگر کالاباغ ڈیم اور بھا شا ڈیم مکمل ہو جاتے تو ساڑھے 9ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل ہوتی جس کی قیمت چین میں پیدا ہونے والی بجلی سے بھی کم ہوتی جبکہ 100ملین ڈالر کی بجلی ایکسپورٹ بھی ہو سکتی تھی۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق 1992ء تک کالاباغ ڈیم بن جانا چاہئے تھا مگر بھارت کی وجہ سے ورلڈ بینک اپنے موقف سے ہٹ گیا۔
یادرہے کہ 2015ء میں گیلانی فاﺅنڈیشن کی طرف سے کیے گئے سروے میں انکشاف ہوا تھا کہ 55فیصد پاکستانی کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حامی ہیں، 1995ءمیں 62 فیصد عوام کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حامی تھے لیکن بعدازاں 2015 میں یہ تعداد ہوکر55 فیصد عوام نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کی ، 21 فیصد نے ڈیم کی تعمیر کی مخالفت کی جبکہ 16 فیصد نے فیصلہ حکومت پر چھوڑ دیا ہے۔
ملک میں موجودہ بجلی بحران کے باعث لوگوں کی توجہ کالاباغ ڈیم پر مرکوز ہے، ملک میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث کاروبار ٹھپ ، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور شہریوں کی پریشانی کا اندازہ کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کالاباغ ڈیم کی تعمیر کو اپنے منشور کو حصہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اور بھرپور تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کا باضابطہ اعلان آج کسی بھی وقت مرکزی قیادت کی طرف سے کیے جانے کا امکان ہے ۔