فاٹا بل اصلاحات پر قومی اسمبلی میں گرماگرم بحث، اپوزیشن کا واک آوٹ
اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس کے دوران فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے شدید احتجاج کیا جبکہ پشتونخوا عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی کے بیان پر فاٹا سے رکن اسمبلی آپے سے باہر ہوگئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایک رکن اسمبلی کی جانب سے دھمکی دی گئی کہ اگر فاٹا اصلاحاتا کا بل پارلیمنٹ میں لایا گیا تو لڑائی ہو گی، ایک رکن کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد حکومت نے فاٹا اصلاحات بل روک لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا فاٹا کے عوام کے ساتھ رویہ افسوسناک ہے، حکومت فاٹا کے عوام کو لالی پاپ دے رہی ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت فاٹا اصلاحات کے معاملے پر اپنے اتحادیوں کے ذریعے مخالفت کرا رہی ہے، کسی کی نو یا یس سے کام نہیں چلے گا، ورنہ پارلیمنٹ ختم کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا پاکستان کا حصہ ہے اس پر ملکی قانون لاگو ہوتا ہے، کسی کو پاکستان کا آئین و قانون پسند نہیں تو میں کیا کہوں؟، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کی مخالفت کرنے والے حکمران اتحاد میں بیٹھے ہیں، حکومت نے اجلاس فاٹا اصلاحات کے حوالے سے ہی بلایا تھا اور حکومت کو اپنے اتحادیوں کو پہلے اعتماد میں لینا چاہیئے تھا۔
محمود خان اچکزئی نے فاٹا اصلاحات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے کوئی مجھے آئین کا درس دینے کی کوشش نہ کرے۔ جب ڈیورنڈ لائن موجود نہیں تھی تب بھی خیبر ایجنسی کا وجود تھا، پاکستان بنا تو ایف سی آر لاگو کیا گیا، ایف سی آر بلوچستان اور کچھ دیگر علاقوں کے لئے لایا گیا تھا، 1947ء سے پہلے ایف سی آر فاٹا پر لاگو نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے صرف 4 آرٹیکلز کا اطلاق فاٹا پر ہوتا ہے، آپ 280 آرٹیکل ان کے گلے میں ڈال رہے ہیں، فاٹا کے عوام کی مرضی کے بغیر کچھ کیا گیا تو زیادتی ہوگی۔ انگریز اور افغان حکومت میں طے پایا تھا کہ طورخم سے جمرود تک کا علاقہ دونوں ممالک کا حصہ نہیں ہو گا، علاقے میں دونوں اطراف سے کوئی مداخلت ہوئی تو بین الاقوامی اثرات مرتب ہوں گے۔
محمود اچکزئی کے بیان پر فاٹا سے رکن اسمبلی شاہ جی گل آفریدی جذباتی ہو گئے اور ایوان میں ہنگامہ کھڑا کردیا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ فاٹا سے متعلق محمود خان اچکزئی کا بیان ذاتی رائے پر مبنی ہے، آپ مجھے مجبور نہ کریں کہ میں آپ کو ایوان سے اٹھا کر باہر پھنکوا دوں۔ اس کے علاوہ اسمبلی میں کسی رکن سے متعلق ریمارکس دینے پر اسپیکر سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کسی رکن سے متعلق ریمارکس نہیں دے سکتیں۔
وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا اصلاحات 36 نکات پر مشتمل ہیں جس میں ایف سی آر کا خاتمہ اور فاٹا کا انضمام سر فہرست ہیں، گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی غلط خبر چلی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اتحادیوں کو 36 میں سے چند نکات پر اعتراض ہے اور اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے، فاٹا اصلاحات اور رواج ایکٹ سے متعلق وزیر اعظم کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ کارروائی کے دوران خواجہ آصف کی جانب سے گزشتہ روز پشاور میں واپڈا ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے والوں کو چوروں کا جلوس کہا تو تحریک انصاف کی جانب سے اس کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ خواجہ آصف اپنے اس بیان پر معافی مانگیں، خواجہ آصف کی جانب سے معافی مانگنے سے انکار پر متحدہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا۔