آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا حجم 47 کھرب 90 ارب روپے تجویز
اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا حجم47 کھرب 90 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں وپنشن میں اضافہ، اورسیز پاکستانیوں، کسانوں اور آئی ٹی کے شعبوں کے لئے مراعات تیار کر لی گئیں۔ نان فائیلرز کے گرد مزید گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا حجم 47 کھرب 90 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جس میں دفاع کیلئے 940 ارب روپے جبکہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے ایک ہزار ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی دو تجاویز تیارکر لی گئی ہیں، پہلی تجویز میں گریڈ ایک سے سولہ کیلئے پندرہ فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ گریڈ سترہ سے بائیس کیلئے دس فیصد تنخواہوں میں اضافے کی تجویز کیا گیا ہے۔ دوسری تجویز میں تنخوہواں میں دس فیصد اضافہ اور پچاس فیصد ایڈ ہاک الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنا شامل ہے، یوٹیلیٹی الاؤنس میں بھی اضافے کی تجویز ہے جبکہ ہاؤس رینٹ الاؤنس کو بحال کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
ڈیوڈینٹ کی آمدن پر نان فائلر کیلئے ٹیکس بیس فیصد سے بڑھا کر پچیس فیصد کرنے کی تجویز ہے، ڈیوڈینٹ انکم پر فائلر کیلئے ٹیکس ساڑھے بارہ فیصد سے بڑھا کر پندرہ فیصد کرنے کی تجویز تیار کی گئی ہے۔ بانڈز اور سکیورٹیز کے منافع پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز ہے، کمرشل درآمد کنندگان پر ودہولڈنگ کی شرح میں کمی کی جائے گی، ملک پاؤڈر کی درآمد پر ڈیوٹی میں کمی کی جائے گی، یوریا اور ڈی اے پی کھادوں پر سیلز ٹیکس ختم کئے جانے کا امکان ہے۔ آئی ٹی سیکٹر کےلئے مراعات کا اعلان کیا جائیگا، خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی کمی کی جائے گی۔ اسی طرح سمندر پار پاکستانیوں کیلئے بھی مختلف مراعات کا اعلان کیا جائے گا جس میں اورسیز پاکستانیوں کیلئے ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے کی تجویز شامل ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار 26 مئی کو قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے جبکہ اسی روز وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ کی منظوری لی جائے گی۔