حسین نواز کے تمام الزامات مسترد، جے آئی ٹی کی رپورٹ منظرعام پر آگئی
اسلام آباد: جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی جانیوالی حسین نواز کی درحواست پر اپنا جواب جمع کرا دیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی پر الزامات مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد تحقیقاتی عمل میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ حسین نواز کے الزامات جے آئی ٹی کے خلاف مہم کا حصہ ہیں۔ ان کا مقصد تفتیش میں رکاوٹ ڈالنا ہے تاکہ جے آئی ٹی مقررہ مدت میں کام مکمل نہ کرسکے۔ پاناما جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں حسین نواز کے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جے آئی ٹی ممبران کو بےبنیاد الزامات کی بنیاد پر بدنام کیا جا رہا ہے، رپورٹ میں جے آئی ٹی میں پیش ہونے والوں پر دبائو ڈالنے کے الزام کو بھی بےبنیاد قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کو 5 جون کو سوشل میڈیا کے ذریعے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کا علم ہوا، جس پر جے آئی ٹی نے 24 گھنٹوں میں تحقیقاتی عمل مکمل کرکے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جبکہ تصویر لیک کرنے والے شخص کو متعلقہ ادارے واپس بھجوا دیا گیا۔ متعلقہ ادارے نے اہلکار کے خلاف محکمانہ تحقیقات اور انضابطی کارروائی کی تصدیق کردی ہے، رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کا کوئی رکن تصویر لیک کرنے میں ملوث نہیں یہ ملزم کا انفرادی فعل تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی ہدایات اور طے شدہ اصولوں کے مطابق کام کر رہی ہے۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تحقیقات کی ویڈیو بنانا ایس او پی کا حصہ ہے، مختلف جے آئی ٹیز کی ویڈیو ریکارڈنگز میڈیا پر آ چکی ہیں، جے آئی ٹی ویڈیو ریکارڈنگ پہلی بار نہیں کر رہی، ریکارڈنگ پر پابندی کی کوئی عدالتی مثال نہیں ملتی۔
رپورٹ میں قانون شہادت کی دفعہ 164 کا بھی حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ حالات کے تناظر میں ویڈیو ریکارڈنگ لازمی ہے، ریکارڈنگ سے انٹرویو دینے والوں کے حقوق متاثر نہیں ہوئے۔ عدالت سے ویڈیو ریکارڈنگ روکنے کی حسین نواز کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ قانون میں ویڈیو ریکارڈنگ نہ کرنے کا کہیں کوئی پابندی نہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے جامع رپورٹ پیش کرنے سے جے آئی ٹی کی غیرجانبدار ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔