اسلام آباد

کورونا ریلیف فنڈ میں 40 ارب کی بے ضابطگیاں پائی گئی

اسلام آباد : مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کورونا ریلیف فنڈ میں 40 ارب روپے کا خورد برد پایا گیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایک ماہ قبل کویڈ ریلیف فنڈ پر آڈیٹر جنرل وزیر اعظم ریلیف فنڈ پر رپورٹ دی تھی۔ وزیر اعظم نے تصویریں لگا لگا کر کہا کہ سوا کھرب کا ریلیف فنڈ دے رہے ہیں۔ اس میں 40 ارب روپے کا خورد برد پایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کو حکومت نے کوئی ریکارڈ مہیاء نہیں کیا تھا، آڈیٹر جنرل نے خود تمام ریکارڈ اکٹھا کیا۔ جون 2020 تک کا ریکارڈ بتاتا ہے، اس میں 40 ارب کی بے ضابطگیاں پائی گئی تھیں۔ حکومت نے اپنے ہی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ مسترد کی تھی، آج تک اس کو پبلک نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رپورٹ آئی ہے کہ خیبر پختون خوا کے کورونا فنڈ میں بھی کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا۔ ایک ارب 38 کروڑ 80 روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ 29 کروڑ 60 لاکھ روپے کی جعلی ادائیگیاں کیں گئیں ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ یہ رپورٹ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آئی ایم ایف کے حکم پر بنائی گئی ہے۔ 2020 ۔ 2021 کے آڈٹ رپورٹ میں اور پے منٹس ہیں اور خریداری اضافی نرخوں میں کی گئی۔ ریلیف فنڈ سے گھٹیا اشیاء خریدیں گئیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں خیبرپختونخوا حکومت سے متعلق بدعنوانی کا لفظ استعمال کیا گیا۔ 7 کروڑ 80 لاکھ روپے کا ٹھیکہ کراچی کی کمپنی کو دیا گیا۔ 4 لاکھ آر ایم اے کٹس کا ٹھیکہ ایسی کمپنی کو دیا گیا جو اہل بھی نہیں تھی۔ اینٹی جنٹس کٹس کا کنٹریکٹ بھی ایسی کمپنی کو دیا گیا جس نے جعلی دستاویزات دی تھیں۔ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کے شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ایسی لیب کو ٹھیکہ دیا گیا جو صلاحیت ہی نہیں رکھتا تھا، تیز رفتار ٹیسٹ کرنے کے ٹھیکہ کا ریکارڈ بھی موجود نہیں۔ ایکسرے مشینز کی کیسٹس اور فلمز اسپتالوں کو فراہم نہیں کی گئیں۔ 36 کروڑ 7 لاکھ روپے کی ادائیگی کی ادائیگی کی کوئی تصدیق شدہ رسیدیں موجود نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی ساڑھے 8 سال کی خیبر پختون خوا میں یہ کارکردگی ہے۔ آکسیجن سلینڈرز کی خریداری میں 5 کروڑ روپے کا نقصان دیا گیا، عوام کا پیسہ اور خون نچوڑا گیا۔ یہ پیسہ بنی گالہ کے کس تہہ خانہ سے نکلیں گے، عوام جلد دیکھیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کورونا ریلیف سے متعلق کٹس پر من پسند لوگوں کو ٹھیکہ دیا۔ جب کورونا انتہاء پر تھا اس ایکسرے مشینیں اسپتالوں میں نہیں تھیں، ریکارڈ کاغذوں پر ہاتھ سے بنایا گیا۔ یہ ن لیگ نہیں بلکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ تھی۔

مریم اورنگزیب کا کا کہنا تھا کہ آکسیجن سلنڈر کا ٹھیکہ بھی مہنگے داموں کیا۔ صحت کارڈ پر آجکل بہت اشتہارات ہیں، اس پر کافی دیہاڑی لگی ہے۔ جب صحت کارڈ کا آڈٹ ہوگا تو وہاں بھی اسی طرح کی صورتحال ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ شہباز شریف پر زلزلہ کے فنڈ کھانے کا الزام لگاتے تھے۔ یہ جو فنڈ کھاتے ہیں اس کی آڈیٹر جنرل خود تصدیق کرتا ہے۔ یہ جو پیسے کھا جائیں اس کا جواب نہیں دیتے۔ یہ مدینہ کی ریاست کے دعویدار کے اعمال ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close