نہال ہاشمی کی متنازع تقریر، مقدمات پر حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے متنازع تقریر پر نہال ہاشمی کے خلاف مقدمات پر حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی پاناما عملدرآمد بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کی سماعت کی، سماعت کے دوران نہال ہاشمی کی جانب سے ایڈووکیٹ حشمت حبیب پیش ہوئے، جنہوں نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ انہوں نے ریکارڈ اور الزامات کی تفصیل حاصل کرنے کے لئے درخواست دی ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پہلی سماعت پر نہال ہاشمی نے کہا کہ جواب تیار ہے۔ نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کی مہلت عدالت نے دی، آپ نے تقریر کا متن مانگا ہے حالانکہ پوری دنیا میں ان کی تقریر کا متن پھر رہا ہے اور آپ کے پاس نہیں، آپ گوگل سے متن حاصل کر سکتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس پر حشمت حبیب نے کہا کہ یہ ازخود نوٹس کیس ہے کوئی آئینی درخواست نہیں کہ جس کا جواب دیا جائے، دنیا بھرمیں متن ہو گا مگر میرے پاس نہیں۔ الزامات کی بنیاد پر میرے موکل کیخلاف مقدمہ درج ہو گیا اور انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے کراچی میں درج مقدمے پر کارروائی رکوانے کے لیے حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی۔ جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کا مقدمہ آپ جانیں اور قانون جانے۔
حشمت حبیب کا موقف سننے کے بعد جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ کیا نہال ہاشمی عدالت کے ساتھ کھیل کھیل رہے ہیں۔ گزشتہ سماعت پر جواب کی مہلت دیتے ہوئے ہی کیس ملتوی کیا تھا، نہال ہاشمی نے آج پھر مؤقف اپنایا کہ کاپی موجود نہ ہونے کے باعث جواب جمع نہیں کروا سکا، انصاف کے مدنظر نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کی ایک اور مہلت دیتے ہیں لیکن نہال ہاشمی کو بھی عدالت کے ساتھ فیئر ہونا چاہیےْ۔عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو تقریر کا متن فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 23جون تک ملتوی کردی۔