کوئی توہین نہیں کی، سپریم کورٹ مقدمہ ختم کرے، نہال ہاشمی
اسلام آباد: سینیٹرنہال ہاشمی نے دھمکی آمیز تقریر کرنے پر سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی مانگنے کے بجائے فوجداری مقدمہ ختم کرنے اور اظہار وجوہ کا نوٹس واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ایڈووکیٹ حشمت حبیب کی وساطت سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں سینیٹر نہال ہاشمی نے موقف اختیار ہے کہ ان کی تقریر سے کوئی توہین عدالت نہیں ہوئی، انہوں نے ایک مرتبہ تقریر کی جبکہ میڈیا نے بار بار چلا کر ان کے خلاف فضا قائم کی۔ نہال ہاشمی کے مطابق اٹارنی جنرل نے تھانہ بہادر آباد کراچی میں ان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ وہ ایک وفادار پاکستانی ہیں اور30 سال سے وکالت کے پیشے سے منسلک ہیں۔ کراچی بار کا ممبر ہونے کے باعث عدلیہ کی بحالی میں کردار ادا کیا اور قانون کی حاکمیت کیلیے جیل تک کاٹی۔
جواب میں موقف اختیا کیا گیا ہے کہ عمران خان نے ان کی تقریر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے غیرمشروط معافی مانگنے کے بجائے سپریم کورٹ سے تحقیقات کرانے کی استدعا کر ڈالی، اپنے موقف میں نہال ہاشمی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کر رکھا ہے جبکہ سندھ حکومت نے اٹارنی جنرل کے ہی خط پر ان کے خلاف کارروائی کی ہے جو حیران کن ہے۔ اٹارنی جنرل ایک طرف کیس میں پراسیکیوٹر جبکہ دوسری طرف فریق ہیں۔ نہال ہاشمی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان کیخلاف فوجداری مقدمہ ختم کیا جائے اور اظہار وجوہ کا نوٹس واپس لیا جائے۔