بھارت اور اسکا میڈیا کشمیریوں کی کردار کشی سے کچھ حاصل نہیں کرسکتے ہے، انجینئر رشید
سرینگر: جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر عبدالرشید نے بھارت کی بعض ٹیلی ویژن چینلوں کی جانب سے ان پر آمدنی سے زیادہ جائیدادیں بنانے کے الزام کو رد کرتے ہوئے اپنی سبھی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیل جاری کردی ہے۔ انہوں نے چلینج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ٹیلی ویژں چینل ان کی دی ہوئی تفصیلات کو غلط اور اپنے الزامات کو درست ثابت کریں۔ انجینئر رشید نے کہا کہ بھارتی حکومت کے بعض اداروں اور ذرائع ابلاغ کے ایک حصے نے کشمیری قیادت کو بدنام کرنے کی ایک مشترکہ مہم شروع کی ہوئی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ان کی کردار کشی کرنے والے نام نہاد صحافیوں کے خلاف جموں کشمیر ہائی کورٹ اور دیگر دستیاب فورموں میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے پر سوچ رہے ہیں۔
سرینگر میں ایک ہنگامی اور پُرہجوم پریس کانفرنس کے دوران انجینئر رشید نے کہا کہ گزشتہ رات معمول کی طرح ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے وہ تب سکتے میں آگئے کہ جب اپنے آپ کو نمبر ون کہنے والے ایک چینل پر یہ دعویٰ کرتے ہوئے ان کی کردار کشی کی جا رہی تھی کہ انجینئر رشید نے آمدنی سے زیادہ اور بہت بھاری جائیدادیں کھڑا کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس طرح کے ٹیلی ویژن چینل کشمیر کے حوالے سے پہلے ہی اپنی اعتباریت ختم کرچکے ہیں تاہم یہ اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا تھا کہ وہ اس حد تک بھی گر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انکی زندگی ایک کھلی کتاب کی طرح ہے کہ جس میں چھپانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ اس موقعہ پر انہوں نے آٹھ سال قبل ممبر اسمبلی بننے سے لیکر آج تک اپنی اور اپنے پورے گھر کی آمدن کا گوشوارہ سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی دلچسپی رکھنے والا چاہے تو اس کی جموں کشمیر پولس کی کرائم برانچ سے لیکر این آئی اے تک کسی بھی ادارے کے ذرئعے تحقیقات کرواسکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’بلکہ میں شاید خود بھی کرائم برانچ سے میری جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی باضابطہ درخواست کروں گا کیونکہ میں اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچتا ہوں کیونکہ ایسے میں ایک مثال قائم ہوسکتی اور پھر ان پولس افسروں، بیورو کریٹوں اور مین اسٹریم کے سیاسی لیڈروں کی تحقیقات کا راستہ ہموار ہوسکتا ہے کہ جنہوں نے واقعی بھاری جائیدادیں کھڑا کی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بعض لیڈر حضرات نے کرناہ سے دبئی اور سویزرلینڈ سے برطانیہ تک جو جائیدادیں بنائی ہیں حکومت ہند کو سچ بولنے والے کشمیریوں کی کردار کشی سے تھوڑا فرصت نکال کر اس کی بھی تحقیقات کرانی چاہیئے۔
بھارتی حکومت پر کشمیری قیادت کی کردار کشی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ ایسا کرکے بھارت کشمیریوں کو سچ بولنے اور حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ایسا نہ پہلے ممکن ہو سکا ہے اور نہ ہی اب ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بات دہرائی کہ کشمیریوں نے چونکہ ہر حال میں حق خود ارادیت حاصل کرکے ہی رہنے کا عزم کیا ہوا ہے لہٰذا انہیں کسی بھی دھونس دباؤ کے ذرئعہ اس مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا ہے۔ انجینئر رشید نے مزاحمتی قیادت کے اس الزام کو درست ٹھہرایا کہ بھارتی حکومت این آئی کو کشمیریوں کے خلاف ایک ہتھیار کے بطور استعمال کرنے لگی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ہتھیار خود ہندوستان کے خلاف استعمال ہوتا نظر آرہا ہے۔ اس موقعہ پر انہوں نے بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈہ کے خلاف احتجاج کے بطور ایک مہینے تک کے لئے پارٹی کے کسی بھی بحث و مباحثے میں شریک نہ ہونے کا اعلان کیا۔