سول سوسائٹی کا بھارتی مذاکراتکار سے نہ ملنے کا فیصلہ
کشمیر: بھارت کی طرف سے نامزد مذاکرات کار سے بات چیت کو یکسر مسترد کرتے ہوئے جموں و کشمیر سول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے یہ مذاکرات، مذاق ہے اور وہ اصل مسئلہ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے صاف کیا کہ وہ مذاکرات کار سے نہیں ملیں گے اور چھے نومبر کو کشمیری عوام کو بے وقوف بنانے کا مخالف دن منایا جائے گا۔ سرینگر میں سول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی، جموں کشمیر ریاستی مسلم پرسنل لاء بورڑ اور مفتی اعظم کے دفتر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جو مذاکراتکار نامزد کئے گئے تھے، ان کی تلخ حقیقت سے عوام آشنا ہے۔ نائب مفتی اعظم، مفتی ناصر الاسلام نے کہا کہ ان رپورٹوں پر کوئی کارروائی عمل میں لانے یا انہیں زیر غور لانے کے بجائے کوڑے داں کی نذر کیا گیا۔ نامزد مذاکراتکار کی تعیناتی کو چشم پوشی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 6 نومبر کو مذاکراتکار کشمیر وارد ہو رہے ہیں اور اس دن کو کشمیری عوام کو بے وقوف بنانے کے مخالف دن کے بطور منایا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ مفتی اعظم کے دفتر اور سول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی نے فیصلہ لیا ہے کہ وہ مذاکراتکار سے دور ہی رہیں گے۔ سپریم کورٹ میں دفعہ 35 ائے سے متعلق کیس کو التواء میں رکھنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مفتی ناصر الاسلام نے کہا کہ وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ اس قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی تاہم سپریم کورٹ میں کوئی بھی حلف نامہ دائر نہیں کیا کہ وہ اس کو ہٹانے کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کو 3 ماہ کی مہلت مانگی گئی کہ مذاکراتکار کو تعینات کیا گیا ہے، نہ کہ یہ کہا گیا کہ مرکزی حکومت اس کی مخالفت کرتی ہے۔ مفتی ناصر الاسلام نے ائرپورٹ پر شراب خانہ کھولنے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں اس ام لخبائث کو ختم کیا جانا چاہے۔ انہوں نے سرکار کو تین ماہ کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اس عرصے کے بیچ اگر مے خانوں کو بند نہیں کیا گیا تو وہ منظم طور پر جدوجہد کریں گے۔ پریس کانفرنس میں ایڈوکیٹ جاوید احمد، ڈاکٹر اشرف اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔