کشمیری حریت پسند رہنما امان اللہ خان انتقال کر گئے
راولپنڈی: تحریک آزادی کشمیر کے مایہ ناز رہنما امان اللہ خان 84برس کی عمر میں آج راولپنڈی میں انتقال کر گئے۔
24اگست 1934ء کو گلگت کے علاقے استور میں پیدا ہونے والے امان اللہ خان طویل عرصے سے علیل تھے اور راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
ابتدائی تعلیم کے بعد آپ کشمیر یونیورسٹی چلے گئے جہاں سے 1950ء میں میڑک کا امتحان امتیازی نمبروں سے پا س کیا۔
آپ ایس ۔ پی کالج اور امر سنگھ کالج سری نگر میں بھی زیر تعلیم رہے۔
امان اللہ خان 1952ء میں پاکستان منتقل ہو گئے اور کراچی کے ایس۔ ایم کالج سے 1957ء میں گریجویشن کیا اور بعد ازاں 1962ء میں قانون کی ڈگری حاصل کی۔ آپ 1963ء میں قائم ہونے والی کشمیر انڈیپنڈنٹ کمیٹی کے شریک بانی تھے۔
امان اللہ خان 1965ء میں جے ۔ کے ۔ پی ۔ایف (Plebiscite Front) کے سیکریٹری جنرل بھی منتخب ہوئے۔
مگر بعد ازاں انہوں نے معروف کشمیری حریت پسند رہنما محمد مقبول بٹ کے ساتھ مل کے نیشنل لبریشن فرنٹ (این ایل ایف)کی بنیاد رکھی۔
امان اللہ خان کو اپنے نظریات کی وجہ سے کئی بار جیلوں کے سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑا۔ وہ 1970ء سے 1972ء کے دوران 15ماہ تک بھارتی ایجنٹ ہونے کے الزام میں گلگت جیل میں قید بھی رہے۔
1976ء میں امان اللہ خان انگلینڈ چلے گئے اور مئی 1977ء میں وہیں پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے ۔ کے ۔ایل ۔ ایف) کے نام سے نئی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ ستمبر 1985ء میں امان اللہ خان ایک بار پھر گرفتار ہوئے اور دسمبر 1986ء میں آپ کو انگلینڈ سے ڈی پورٹ کر دیا گیا۔
ان کا شمار ان کشمیری حریت پسند رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے 1988ء میں کشمیر میں قابض ہندوستانی فوجوں کے خلاف بھرپور مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔
ہندوستان کی حکومت نے 1990ء میں امان اللہ خان کا امریکی ویزہ کینسل کروا کر ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول وارنٹ حاصل کیے جس کے نتیجے میں امان اللہ خان کو 1993ء میں بیلجیئم سے اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ یورپین یونین کی جانب سے کشمیر کے موضوع پر ایک سیمینار میں شرکت کے لیے مدعو تھے۔
فاروق عبداللہ اور جارج فرنینڈس بھی اس سیمینار میں موجود تھے اور انہوں نے اس گرفتاری کی مذمت بھی کی تھی۔ تاہم، بعد ازاں بیلجئیم کی عدالت نے بھارت کا امان اللہ خان کی حوالگی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا۔
کشمیری حریت پسند رہنما امان اللہ خان کی ایک بیٹی اسماء ہے جس کی شادی معروف حریت پسند کشمیری لیڈر عبدالغنی لون کے بیٹے اور جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون سے نومبر 2000ء میں ہوئی۔
امان اللہ خان نے اپنی جدوجہد کے حوالے سے دو کتابیں ‘فری کشمیر’ اور ’’جہد مسلسل‘‘ تحریر کیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد سے متعلق انگریزی اور اردو میں درجنوں رسالے ، کتابچے اور پمفلٹ بھی تحریر کیے ہیں۔ امان اللہ خان نے کشمیریوں کی جد وجہد آزادی کی آواز کو پوری دنیا میں پہنچانے کے لئے دو درجن سے زائد ممالک کے دورے کئے اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔
امان اللہ خان منقسم کشمیر کی وحدت ، مکمل آزادی اور خود مختاری پر یقین رکھتے تھے اور انہوں نے ساری زندگی اسی کے لیے جدوجہد کی۔
امان اللہ خان نے اپنی علالت کے دوران وصیت کی تھی کہ انہیں گلگت میں دفن کیا جائے ۔امان اللہ خان آخر دم تک جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین کی حیثیت سے جد وجہد کرتے رہے.