سید علی گیلانی کو ایک بار پھرنماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا گیا
مقبوضہ کشمیر میں بھارت ی جارحیت مسلسل جاری ہے جبکہ بزرگ آزادی پسند کشمیری لیڈر اور حریت کانفرنس کے سربراہ بدستور اپنے گھر میں نظر بند ہیں اور قابض ہندوستانی فوج نے آج بھی انہیں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے مسجد جانے کی اجازت نہیں دی ،دوسری طرف حریت کانفرنس نے سید علی شاہ گیلانی کی مسلسل نظر بندی اور نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکے جانے پر مودی سرکار اور ریاستی حکومت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سرزمین بے آئین میں قانون نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں ہے اور یہاں عملاً فوج اور پولیس کا قانون چلتا ہے جنہوں نے اس سرزمین پر ایسے قانون نافذ کردئے ہیں جو کسی بھی قانونی کتاب میں درج ہی نہیں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی میں تحریک آزادی کشمیر کے قائد اور بزرگ حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی اب بھی مسلسل نظر بندی کی زندگی گذار رہے ہیں جبکہ قابض بھارتی فوجی اور سیکیورٹی اداروں نے سید علی گیلانی کو آج بھی نماز جمعہکی ادائیگی سے روک دیا ،حریت کانفرنس نے کٹھ پتلی حکومت اور قابض بھارتی فوج کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگوں کو نماز اور دیگر اہم دینی فرائض ادا کرنے سے زبردستی روکتے ہیں اور ان کے حق آزادی کو بغیر کسی جواز کے چھینتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں کبھی معاف نہیں فرمائیں گے۔ حریت کانفرنس نے تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی، بی جے پی سرکار نے ریاست کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیا ہے اور جب سے محبوبہ مفتی نے اقتدار سنبھالا ہے گرفتاریوں، چھاپوں اور تلاشی کارروائیوں میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے، پی ڈی پی نے اپنے الیکشن مینی فیسٹو میں سیاسی آزادیوں اور کشادگی کے وعدے کئے تھے، لیکن اس کے برعکس انہوں نے جیلوں کے دروازے کھول دیے اور لوگوں کو بغیر کسی آئینی اور قانونی جواز کے حراست میں لینے کا سلسلہ دراز تر ہوتا جارہا ہے۔ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا تھا کہ سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی قانون پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے اور جب ان کا پی ایس اے عدالت کی جانب سے کواش ہوتا ہے تو انہیں دوبارہ اسی غیرقانونی قانون کے تحت نظربند کیا جاتا ہے، اس طرح ان کی رہائی کو قریب قریب ناممکن بنایا جاتا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سیاسی قیدی جیسے عمر قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔