مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں 1600 کنال اراضی قابض فورسز کی تحویل میں ہے، سیف الدین سوز
بھارت کے سابق وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ ایک عوامی وفد نے میری توجہ اس امر کی طرف مبذول کرائی کہ ہمہامہ ضلع بڈگام کی آبادی کے قریب 1600 کنال زمین قابض فورسز کو دینا خود لوگوں کو مستقبل میں مہنگا پڑے گا اور اس سارے عمل کو رشوت خوری کی بدترین مثال قرار دے کر روکنا چاہئے۔ کانگریس پارٹی کے لیڈر سیف الدین سوز نے کہا کہ میں نے وفد کو بتایا کہ اس مقصد کیلئے میں نے پہلے بھی لڑائی لڑی ہے اور پچھلی حکومتوں سے اپنی بات منوائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل کشمیر میں لالچ کا ماحول بڑھ گیا ہے اور پورا سماج رشوت خوری کی لپیٹ میں ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران میں نے انتظامیہ کو سمجھایا تھا کہ کچھ خود غرض کوتاہ اندیش اور لالچی عناصر صرف پیسہ چاہتے ہیں اور وہ یہ نہیں سوچتے کہ قابض فورسز کو آبادی کے بالکل قریب رہائش کیلئے زمین فراہم کرنا سماج میں ایک زبردست ہیجان پیدا کرنے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ضرور ہے کہ محکمہ مال کو قابض فورسز کو رہائش کیلئے جگہ فراہم کرنے کی مجبوری ہے مگر وہ یہ کام آبادی سے دور کر سکتے ہیں۔ اب اگر محکمہ مال اور خود غرض عناصر اس کام میں کوتاہ اندیش ہوجائیں گے تو کل کا سماج بری طرح متاثر ہوسکتا ہے، جس سے ایک ہیجان پیدا ہونے کا احتمال ہے۔ میں ایڈمنسٹریشن کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ حرکت میں آجائیں اور آبادی کے نزدیک کسی صورت میں قابض فورسز کو زمین فراہم نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ کام ہمہامہ کے مجوزہ 1600 کنال اراضی کے بارے میں صحیح فیصلہ لینے سے ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد اعلیٰ سطح پر زمین حاصل کرنے کے بارے میں موثر اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔