کشمیر

مقبوضہ کشمیر: 14 افراد کے قتل پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا تحقیقات کا مطالبہ

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنشینل انڈیا ( اے آئی آئی ) نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے کلگام میں 14 کشمیریوں کے قتل کے خلاف آزاد اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ 21 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے کلگام میں بھارتی فوج کی جانب سے سرچ آپریشن کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 14 کشمیری جاں بحق ہوئے تھے۔

نوجوانوں کے قتل کے خلاف کلگام کے علاقے میں بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے، جس پر قابض فوج کی فائرنگ سے متعدد کشمیری زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرے کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں 5 مظاہرین موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے، دھماکے سے زخمی ہونے والا ایک اور کشمیری شہری بعد میں سری نگر ہسپتال میں جاں بحق ہوا تھا۔

بھارتی فوج کی جانب سے مظاہرین پر پیلیٹ گن اور آنسو گیس بھی برسائی گئی تھی جس کے نتیجے میں تقریباً 30 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آکر پٹیل نے کہا کہ ‘ کلگام انکاونٹر کے بعد جو ہوا انتہائی افسوس ناک تھا اور اگر حکام اضافی احتیاط کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بناتے کہ انکاؤنٹر ختم ہونے تک شہری اس علاقے سے دور رہیں تو ایسا ہرگز نہیں ہوتا’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ سیکیورٹی فورسزاور مسلح افراد کے درمیان بالواسطہ یا بلاواسطہ جھڑپوں میں اضافی احتیاط کرنی چاہیے تاکہ علاقے میں موجود شہریوں کو نقصان نہ پہنچے’۔

آکر پٹیل کا کہنا تھا کہ ‘ شہریوں کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘اس واقعے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور حکام پر زور دیا جارہا ہے تاکہ ذمہ داران کو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے انسانی حقوق کی حفاظت نہ کرنے کے جرم میں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے’۔

پاکستان کی جانب سے کلگام میں 21 اکتوبر کو بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی، پاکستان بارہا کشمیریوں کی خواہش کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دعویٰ کیا کہ قابض بھارتی فوج نے 20 نہتے کشمیریوں کو شہید کیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں اور پاکستان کشمیر میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

خیال رہے کہ مقبوضہ وادی میں سالوں سے جاری پُر امن مظاہروں کے بعد کشمیریوں کی جانب سے ایک مرتبہ پھر ہتھیار اٹھالیے گئے ہیں کیونکہ بھارتی حکام نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مطالبے پر غور کرنے سے انکار کردیا ہے۔

علاوہ ازیں مقبوضہ کمشیر میں بھارتی حکام نے 5 لاکھ فوجی بھی تعینات کیے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ 2016 میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری نوجوان برہان وانی کے قتل کے بعد سے کشمیریوں کی جانب سے جاری مزاحمت نے زور پکڑ لیا ہے۔

نوجوان کی ہلاکت کے بعد کئی ہفتوں تک جاری پُرامن مظاہروں میں 100 سے زائد کشمیری جاں بحق ہوئے تھے۔

رواں برس بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مختلف جھڑپوں میں اب تک ایک سو 86 مسلح کشمیری، 80 بھارت مخالف مظاہرین اور 75 بھارتی فوجی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close