حریت رہنما کی 7 کشمیریوں کے قتل پر بھارتی فوج کےخلاف احتجاج کی کال
حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے 17 دسمبر بروز پیر کو کشمیری عوام کی جانب سے مشترکہ مزاحمتی قیادت (جے آر ایل) گروپ کے بینر تلے بھارتی فوج کی بادامی باغ چھاؤنی کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کردیا۔
قبل ازیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ سے 7 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے تھے۔
میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ‘یہ غیر انسانی سلوک بند کرے، کیونکہ اسے مزید بغاوت اور نفرت کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوگا۔’
انہوں نے کہا کہ ’17 دسمبر کو کشمیری عوام اور جے آر ایل چھاؤنی کی طرف مارچ کریں گے اور بھارتی فوج سے کہیں گے کہ ‘وہ ہمیں روز مارنے کے بجائے ایک ساتھ ہی مار دے۔’
حریت رہنما نے مزید اعلان کیا کہ ‘آج سے اگلے تین روز تک پوری مقبوضہ وادی میں مکمل احتجاجی ہڑتال اور سوگ منایا جائے گا۔’
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ‘گولیوں اور پیلٹس کی برسات! کیونکہ بھارتی حکومت نے اپنی مسلح افواج کے ذریعے کشمیریوں کو قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جو ہم پر کنٹرول کرتی ہے۔’
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے پی’ کے مطابق پولیس افسر منیر احمد خان نے کہا کہ ‘پلوامہ کے جنوبی علاقے کے گاؤں میں فائرنگ کے تبادلے میں تین کشمیری نوجوان جاں بحق ہوئے جبکہ ایک فوجی اہلکار بھی مارا گیا’۔
فائرنگ کے تبادلے کے اس واقعے کے بعد مظاہروں کا آغاز ہوا اور بھارت مخالف اور مقبوضہ وادی سے بھارتی حکومت ختم کرنے کے مطالبے کے نعروں کے ساتھ سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
پولیس نے کہا کہ ‘بھارتی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کے لیے گولیاں برسائیں اور پیلٹس اور آنسو گیس کے شیلز کا استعمال کیا جس سے 7 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے، جن میں سے 9 کی حالت تشویشناک ہے۔’
بعد ازاں اپنے بیان میں پولیس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔
مقامی رہائشی شبیر احمد نے کہا کہ ‘بھارتی فوجیوں نے ہم پر ایسے فائرنگ کی جیسے وہ اس کی پریکٹس کر رہے ہوں۔’
ہفتہ کو کشمیریوں کے قتل کے بعد بھارت مخالف مظاہروں اور جھڑپوں میں تیزی آگئی۔