فوج چھوٹے بچوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے
مقبوضہ کشمیرکے قریب ایک کالج کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا وزیراعلیٰ بننا آسان ہے لیکن اس کے بعد وہاں کے معاملات سنبھالنا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی کارروائیاں مسلح حریت پسندوں کے نہیں بلکہ ان ’’چھوٹے بچوں‘‘ کے خلاف جاری ہیں جو احتجاج کررہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کےحوالے سے ایک سوال پر کہ موجودہ صورتِ حال میں اس سے بہتر حکمتِ عملی کیا ہوسکتی تھی،توانہوں نے بڑی ڈھٹائی سے جواب دیا کہ کوئی بھی حکومت اپنا فرض پورا کرنے کےلیے ان حالات میں اس سے بہتر کارکردگی نہیں دکھاسکتی تھی۔
یاد رہے کہ محبوبہ مفتی مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی اتحادی ’’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘‘ (پی ڈی پی) کے سربراہ اور مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیرِ اعلی مفتی محمد سعید مرحوم کی بیٹی ہیں جنہیں کچھ عرصہ پہلے اپنے والد کی وفات کے بعد مقبوضہ کشمیر کا اقتدار تھالی میں سجا کر پیش کیا گیا۔
بی جے پی کی نمک حلالی کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے مقبوضہ کشمیر میں خراب حالات کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا۔
دوسری جانب وہ یہ تسلیم کیے بغیر بھی نہ رہ سکیں کہ بھارتی وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی کے زمانے میں مقبوضہ کشمیر کے حالات پُرامن تھے اور پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات جاری تھے لیکن 2004ء کے انتخابات میں یونائیٹڈ پروگریسیو الائنس (یو پی اے) کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ عمل رک گیا۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نیا سلسلہ 8 جولائی 2016ء کے روز حریت پسند نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔
واضح رہے کہ جولائی سے اب تک 90 سے زائد شہری شہید کیے جاچکے ہیں جبکہ بیلٹ گن کی فائرنگ سے معذور ہوجانے والوں کی تعداد بھی ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔