بھارت کشمیر میں مسلم اکثریتی آبادی کو ختم کرنے کے درپے ہے، اشرف صحرائی
سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور تحریک حریت جموں کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے بھارتی آئین کی دفعہ 35-Aکو ختم کرنے کی مذموم بھارتی کوششوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کو مستقل طور پر بھارت میں ضم کرنے کے لیے سب سے بڑی رُکاوٹ یہاں کی مسلم اکثریتی آبادی ہے جسے بھارتی قیادت ختم کرنے کے درپے ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد اشرف صحرائی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندو انتہا پسند حکومت کے ایجنڈا میں یہ بات موجود ہے کہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریٹ کو کسی طرح سے اقلیت میں بدلا جائے اور اس مذموم مقصد کے حصول کیلئے وہ جموں وکشمیر کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو تحفظ فراہم کرانے والی آئینی دفعات کو ختم کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جد وجہد اگر چہ غیر قانونی بھارتی قبضے سے مکمل آزادی کیلئے ہے، لیکن اسکے ساتھ ساتھ ہمیں ان مذموم منصوبوں کو بھی کامیاب نہیں ہونے دینا ہے جو تحریک آزادی کیلئے نقصان کا باعث بن سکتے ہوں۔
محمد اشرف صحرائی نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں 1947 ء سے اب تک جو بھی بھارت نواز لوگ برسرِ اقتدار لائے گئے انہیں کشمیریوں کے قتل عام اور جموں وکشمیر کی الگ پہچان کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے ذریعہ شرائن بورڈ کا قیام، پنڈتوں اور سابق فوجیوں کیلئے کالونیوں کے قیام کا منصوبہ بھی ریاست کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے کی سازش کے سوا کچھ نہیں مگر غیور کشمیریوں نے ہمیشہ بھارت کے مکروہ عزائم کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے تحریک آزادی کی شمع کی اپنے لہو سے فروزاں رکھا ہے ۔انہوں نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ضلع بڈگام کے علاقے واتھورہ چاڈورہ میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوجواان اپنا آج قوم کے روشن مستقبل کیلئے قربان کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری یہ ذمہ دار ی ہے کہ ہم شہداء کے عظیم مشن کی تکمیل تک اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کی تمام تر موجودہ ابتر صورتحال کا ذمہ داری پوری طرح سے بھارت ہے جو کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو فوجی طاقت کے بل پر دبانے کی کوشش کر رہا ہے ۔