جموں میں ہندو انتہاء پسندوں کے حملوں سے بچنے کیلئے 6ہزار سے زائد مسلمانوں نے مساجد میں پناہ لے رکھی ہے
جموں: مقبوضہ کشمیر میں ضلع جموں میں کم از کم6ہزار مسلمانوں نے ہندو انتہا پسندوں کے حملوں سے بچنے کے لیے مختلف مساجد میں پناہ لے رکھی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھٹنڈا میں مکہ مسجد کی مقامی کمیٹی کے ایک رکن عبدالمجیدنے کہاکہ 2500سے3000افراد یہاں موجود ہیں جن میں پھنسے ہوئے کشمیری مسافر اور ضلع جموں کے حساس علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں۔ بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے اعجاز احمد میر نے جو علاج کے لیے چندیگڑھ گیا ہوا تھا ، کہا کہ ہم پیر کو واپس جموں پہنچے اور حملوں سے بچنے کے لیے ہم نے بھٹنڈا کی مکہ مسجد میں پناہ لے لی۔ کشمیر کے ایک اور باشندے زاہد سلام وانی نے کہاکہ میرا تعلق ضلع بڈگام سے ہے اور میں کلکتہ میں پڑھ رہا ہوں ۔ میں ٹرین کے ذیعے جموں پہنچاتاکہ کل سرینگر جاسکوں اور موجودہ صورتحال کی وجہ سے یہاں بھٹنڈا میں رکا ہوں۔
مسجد کمیٹی کے ارکان محمد اشرف ، جماعت علی اورمجید احمد ٹاک نے تمام فرقوں کے لوگوں سے کہاکہ اگر وہ خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں تو وہ بھٹنڈا آئیں۔ دریں اثناء جامع مسجد کھٹی تالاب میں ایک ہزار سے پندرہ سو لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ ایک مقامی باشندے سلمان سلاریہ نے کہا کہ ہم نے یہاں خوراک اور سونے کے تمام انتظامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقامی لوگوں نے گیس سلنڈر، راشن اور نقدرقم فراہم کی جبکہ مقامی ہوٹل والوں نے کھانا پکانے کے لیے برتن وغیرہ فراہم کئے۔ ادھر گجر نگر میں بھی ایک ہزار سے پندرہ سو لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔