اقوام متحدہ خاموش تماشائی کی بجائی اپنا فرض ادا کرے، سردار مسعود خان
مظفرآباد: ایوان صدر مظفرآباد میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کے ہمراہ کل جماعتی حریت کانفرنس (گیلانی) کے کنوینئر سید عبداللہ گیلانی، کل جماعتی حریت کانفرنس (میر واعظ) کے کنویئنر سید اعجاز رحمانی، یاسین ملک کے رہنما رفیق ڈار اور حریت کانفرنس کے دونوں گروپوں کے ارکان زاہد اشرف، عبدالمجید ملک، شیخ عبدالمتین، عبدالحمید لون اور نذیر احمد کرناہی نے مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف حالیہ جارحیت بھارت کا سب سے بڑا خطرناک ہتھکنڈہ تھا جسے اللہ کے فضل و کرم، پاکستان کی بہادر افواج اور کشمیریوں نے مل کر ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس جارحیت کا مقصد کشمیریوں کی تحریک آزادی کو پاکستان کی صورت میں سب سے توانا آواز سے محروم کرنا تھا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آزادکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پوری دنیا نے بھارت کی جارحیت اور اس کی جنونی قیادت کے جنگی ذہنیت کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ یا تاثر دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے لیکن پاکستان پر ننگی جارحیت مسلط کرنے کے بعد دنیا میں بھارت کا منفی پروپیگنڈہ بے نقاب ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری انصاف اور حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اس لیے حق پر مبنی اُن کی تحریک کو بھارت سمیت دنیا کی کوئی طاقت کچل نہیں سکتی۔ انہوں نے پلوامہ واقعہ اور نام نہاد سرجیکل سٹرائیکس کے پروپیگنڈے کو ایک سموک سکرین قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے جو خطرناک چال چلی تھی وہ اللہ تعالیٰ نے اور افواج پاکستان نے پوری جرات اور بہادری کے ساتھ ناکام بنا دی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اب آئین کی دفعہ 35-A کو منسوخ کر کے اور جماعت اسلامی پر پابندی عائد کر کے کشمیریوں کے خلاف نئے طریقے سے انتقام لینا چاہتا ہے لیکن ہم بھارت کو متنبہ کرتے ہیں اگر 35-A کو ختم کیا گیا تو ریاست جموں و کشمیر ایک بار پھر 27 اکتوبر 1947ء کی پوزیشن پر چلی جائے گی جس کی صورت میں بھارت کے لیے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہے گا۔
صدر آزادکشمیر نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی عائد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ایک نظریے کا نام ہے اورمقبوضہ کشمیر کے سماج کا ایک لازمی حصہ ہے اور یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ کسی نظریے کو مقید کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی سماجی تانے بانے کو جدا کیا جا سکتا ہے۔ سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ خاموش تماشائی بننے کے بجائے اپنا فرض ادا کرے اور اپنے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کر کے جنوبی ایشیاء میں امن و سلامی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں گمنام قبروں کا فرانزک آڈٹ کرائے تاکہ اس بات کا تعین ہو سکے کہ بھارتی فوج نے کتنے بے گناہ کشمیریوں کو دہشتگرد قرار دے کر ماورائے عدالت قتل کیا اور انہیں گمنام قبروں میں دفن کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری کمزور نہیں بلکہ یہ دنیا کی وہ بہادر قوم ہے جس نے نہتے ہونے کے باوجود 71 سال تک بھارت کی سات لاکھ مسلح فوج کے ساتھ مقابلہ کیا اور وہ اب بھی پوری جرات کے ساتھ اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اسلام اور مسلمانوں کو دہشگرد کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت دنیا اور خود بھارت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہندو انتہا پسندی ہے جس کا سرخیل بھارت کا وزیراعظم نریندر مودی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس (گیلانی) کے رہنما سید عبداللہ گیلانی نے کہا کہ اس مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیری متحد اور منظم ہیں اور وہ اس بات کا عزم رکھتے ہیں کہ جب تک بھارت مقبوضہ کشمیر سے فوج انخلاء کر کے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت نہیں دیتا کشمیر کی تحریک آزدی ہر حال میں جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے حق میں اُٹھنے والی آواز پاکستان کو خاموش کرنے کے لیے اس پر جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی لیکن بھارت کی یہی تدبیر اُس کے خلاف اُلٹ دی گئی اور دنیا میں مسئلہ کشمیر اُجاگر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بار پھر دو طرفہ مذاکرات کی بات کر کے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش کرے گا لیکن ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مذاکرات ماضی میں کئی بار ہوئے لیکن اُن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں جوہری طاقتیں ہیں اور ان کے درمیان غیر حل شدہ مسئلہ کشمیر کسی بھی وقت نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن سکتا ہے۔ حالیہ کشیدگی نے یہ ثابت کیا کہ یہ مسئلہ اگر فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو خطے کے لیے بڑا تباہی کا سبب بن سکتا ہے ہم بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مداخلت کر کے مسئلہ کشمیر کو پرامن اور سیاسی ذرائع سے حل کرائے تاکہ خطے میں امن و سلامتی کو لاحق خطرات کو ٹالا جا سکے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے محمد رفیق ڈار اور سید اعجاز رحمانی نے کہا کہ بھارت نے آزادکشمیر اور پاکستان کے خلاف جو جارحیت کی ہے وہ دراصل اُس کی فرسٹریشن کو ظاہر کرتی ہے جو مقبوضہ کشمیر میں اس کی سات لاکھ فوج کو نہتے کشمیریوں کے ہاتھوں شکست کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج نے بھارت کے عملے ناکام بنا کر کشمیر کی تحریک آزادی کو ایک عزت بخشی ہے جس کو جموں و کشمیر کے عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔