کشمیر

حریت رہنما یاسین ملک کی حالت تشویشناک، اہلیہ بے ہوش

 

مقبوضہ کشمیر کے اسیر حریت رہنما یاسین ملک کو تشویشناک حالت میں اسپتال کے آئی سی یو منتقل کر دیا گیا، یاسین ملک کے بائیں ہاتھ نے کام کرنا چھوڑ دیا، خبر سن کر یاسین ملک کی اہلیہ بے ہوش ہو گئیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کی زیر حراست حریت رہنما یاسین ملک کی حالت تشویش ناک ہو گئی ہے جس کے باعث انہیں اسپتال کے آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا ان کے بائیں بازو نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ یاسین ملک گزشتہ 105 روز سے مسلسل نظر بندی کی حالت میں ہیں، ذرائع کے مطابق اس سے قبل سینٹرل جیل میں طبیعت خراب ہونے کے باعث یاسین ملک کو قریبی پرائیویٹ اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے ان کے بائیں بازو میں انجکشن لگایا، جس کے بعد یاسین ملک کے بازو نے کام کرنا ہی چھوڑ دیا۔

بعد ازاں انہیں شورہ میڈیکل سینٹر سری نگر منتقل کر دیا گیا، جہاں ان کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک اپنے شوہر کی خبر سن کر صدمے سے بے ہوش ہو گئیں اور انہیں بے ہوشی کی حالت میں مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ مشعال ملک کے دو گھنٹے بعد ہوش میں آنے پر انہیں گھر جانے کی اجازت دی گئی۔

یاسین ملک کو سوا تین ماہ قبل حریت پسند رہنما برہان مظفروانی کی شہادت سے پیدا ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران دوسرے رہنمائوں کے ہمراہ گرفتار کر کے سری نگر کی سنٹرل جیل میں ڈال دیا گیا۔ وہ بیمار تھے مگر جیل میںانہیں علاج معالجہ کی سہولتوں سے محروم رکھا گیا۔

پاکستان میں ان کی اہلیہ مشال ملک نے اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور امریکہ کے صدر کو بھی خط لکھے کہ وہ بھارت پر زور دیں کہ انہیں علاج معالجے کی معیاری سہولتیں فراہم کی جائیں۔ وہ کوئی اخلاقی مجرم نہیں بلکہ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ ہم وطنوں کے لیے وہ حق (حق خود ارادیت) مانگتے ہیں، جس کی تائید عالمی اداروں نے کی ہے اور جسے بھارتی حکومت نے بھی تسلیم کیا مگر زیادہ دیر نہ گزری کہ بھارت اپنے وعدوں سے مکر گیا‘ جس پر مقبوضہ کشمیر میںآزادی کی تحریک نے جنم لیا۔

کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے اس وقت ساڑھے سات لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں متعین ہے لیکن قابض فوج کے تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نہیں دبایا جاسکا ۔اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری، راہ آزادی میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ گزشتہ سوا تین ماہ کی تحریک میں 115 کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ قابض فوج مظالم کے نئے نئے طریقے اپناتی رہتی ہے۔ ان دنوں ایسی بندوقیں استعمال کر رہی ہے، جن کا نشانہ آنکھیں ہوتی ہیں۔ پیلٹ بلٹ کے ان چھروں سے اب تک ڈھائی تین سو سے زیادہ نوجوان بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ عالمی برادری اور میڈیا کی بے حسی افسوسناک ہے جو تحریک آزادی کشمیر سے اس طرح کا تغافل برت رہے ہیں۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close