لوگوں کو دبانے سے امن بحال نہیں ہوسکتا ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
سری نگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بے تحاشہ استعمال اور لوگوں کو دبانے سے حالات کو پٹری پر نہیں لایا جاسکتا، اس لئے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کی حقیقت کو تسلیم کرکے اس دیرینہ اور پیچیدہ مسئلے کے حل کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔ سرینگر سے جاری اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لئے ٹھوس اور معنی خیز پالیسی مرتب نہیں کی جائے، تب تک امن قائم نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے، اس کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لئے تمام فریقین بشمول کشمیری عوام کے ساتھ بات چیت شروع کرنی چاہئے تاکہ اس مسئلہ کا قابل قبول حل نکلا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کے سینے دن دھاڑے گولیوں سے چھلنی کئے جا رہے ہیں، جس سے انسانیت لرز اُٹھتی ہے، حقوق بشری کے تمام حقوق پامال ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ طاقت کے بے تحاشہ استعمال سے امن لوٹ آنا ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت میں موجودہ قیادت اس غلط فہمی کے شکار ہے کہ طاقت کے بل بوتے پر اور دہشت کے ماحول میں برپا کرنے کرنے سے امن و امان کا فضا لوٹ آئے گی، اگر بھارتی حکومت یہ سوچتی ہے کہ پیلٹ گنوں اور گولیوں کے دھانے کھولنے سے حالات ٹھیک ہونگے تو ان کی غلط فہمی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ اگر بھارت کی متواتر حکومتوں نے ہمارے ساتھ بار بار وعدہ شکنی نہ کی ہوتی، اہل کشمیر کے ساتھ تحریری معاہدوں کو نظرانداز نہ کیا ہوتا تو ریاست میں آج بدامنی، خون خرابہ، اقتصادی بدحالی، سیاسی انتشار اور خلفشار نہ ہوتا۔