مقبوضہ کشمیر میں خوف و دہشت کا ماحول برپا کرنے کا سلسلہ تشویشناک ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کی گرفتاریوں اور لوگوں کو ہراساں و پریشان کرکے خوف و دہشت کا ماحول برپا کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ آر ایس ایس کی حکومت نے پی ڈی پی کے ذریعے کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔ سرینگر سے جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھر سے خصوصاً جنوبی کشمیر اور وسطی کشمیر سے شبانہ چھاپوں، بلاجواز گرفتاریوں، پکڑ دھکڑ، خوف و ہراس پھیلانے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں، جو انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار کشمیر کو تباہی و بربادی کی جانب دھکیلنے کے سوا اور کچھ نہیں کرسکتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے اڑھائی سال کشمیر میں سیاسی، سیکورٹی اور انتظامی سطح پر بدترین دور ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل پی ڈی پی والے خود کو علٰیحدگی پسندوں کے خیر خواہ اور ہمدرد جتلاتے پھرتے تھے، لیکن جونہی اقتدار حاصل ہوا تو اپنا پورا رنگ بدل دیا اور آر ایس ایس کے فرمانوں پر عمل پیرا ہوکر اپنی پالیسی بدل دی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اپنی کرسی کو بچانے کے لئے محبوبہ مفتی نئی دہلی اور ناگپور میں ہر وہ دروازہ کھٹکھٹاتی ہے، جہاں سے انہیں نوکری کی سلامتی کی گارنٹی مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کی سلامتی کے بدلے محبوبہ مفتی کو ناگپور اور دہلی سے جو بھی فرمان ملتے ہیں، ان پر من و عن عمل کر رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی بھاجپا مخلوط حکومت کا مقصد نہ صرف ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنا ہے بلکہ یہاں کی نوجوان نسل کے مستقبل کو تاریک بنا ہے۔ این سی کے صدر کا کہنا تھا کہ ڈگری کالج پلوامہ میں قابض فورسز کی طرف سے کی گئی کارروائی اور اس کے ردعمل میں کشمیر کی دانشگاہوں میں طلباء و طالبات کا احتجاج اور اُن پر طاقت کا بے تحاشہ استعمال ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے، جس کا مقصد کشمیر کی نئی نسل کو اندھیروں میں دھکیلنا ہے۔