پاراچنار کے مظلومین کے مطالبات نہ مانے گئے تو پورے ملک میں احتجاج شروع کرینگے، علامہ ناصر عباس جعفری
پاراچنار: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، اس کے پاس عوام کو تحفظ دینے کیلئے کوئی منصوبہ نہیں، اگر حکومت نے پاراچنار کے مظلومین کے مطالبات نہ مانے تو یہ احتجاجی دھرنے اور مظاہرے ملک بھر میں شروع ہو جائیں گے۔ پاراچنار کی انتظامیہ ناکام ہے، ہمیں یہاں بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب تک شہداء کے ورثا احتجاج پر بیٹھیں ہیں، ہمارا احتجاج جاری رہے گا، پاراچنار میں جاری احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہماری مادر وطن ہے، ہماری لاکھوں جانیں اپنے وطن پر قربان ہوں، وطن کیلئے جان دینا ہمارے نزدیک شہادت ہے، ہماری ملت نے ہر جگہ وطن کی خاطر جانیں قربان کیں۔ پاکستان بنانے کی تحریک سے لیکر آج تک شیعہ اور سنی شانہ بشانہ رہے، قائد اعظم اور علامہ اقبال کی جدوجہد کے نتیجے میں یہ وطن بنا، قائداعظم شیعہ تھے، علامہ اقبال سنی تھے، دونوں نے ملکر وطن بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے اپنے گھر کے شہید ہیں، پاکستان بننے کے بعد اس کے دفاع میں بھی شیعہ اور سنی اکٹھے رہے، پاکستان کسی تعصب یا فرقہ واریت کے نتیجے میں نہیں بنا، اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ ہمیں مسلم پاکستان چاہئے، ہمیں قائداعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وفا جناب عباس (ع) سے سیکھی ہے، ہم اپنی مادر وطن سے کبھی غداری کا نہیں سوچ سکتے۔ ایک سازش کے تحت پاکستان کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑی اکثریت اہلسنت (بریلوی) بھائیوں کی تھی، اس کے بعد دوسری بڑی اکثریت اہل تشیع کی تھی، لیکن ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت طاقت کے اس توازن کو بگاڑا گیا۔ ضیائی اسٹیبلشمنٹ نے اس وطن کے اندر انتہاء پسندوں کو طاقتور بنانا شروع کیا، انہیں سیاسی، معاشی اور معاشرتی اور نظریاتی طور پر سپورٹ کیا اور ان کے ہاتھ میں اسلحہ دیا، یہ منصوبہ امریکہ کا تھا، پیسہ عرب شیخوں کا تھا۔ اس پالیسی کے نتیجے میں وہ جنگ ہمارے خطہ میں آگئی، یہ قاتل بکنے لگے اور ہمارے وطن میں قتل و غارت گری اور دہشتگردی لے آئے، جس کے نتیجے میں ہم نے 80 ہزار جنازے اٹھائے، بھارت کو بھی اس حوالے سے موقع مل گیا۔ یہ دہشتگرد بکتے ہیںِ، تحریک طالبان، لشکر جھنگوی العالمی، داعش یہ سب افغانستان میں بھارت کے سائے تلے موجود ہیں، ہمارے دشمن ان کو خریدتے ہیں اور یہاں دہشتگردی کرواتے ہیں، ہماری مادر وطن لہو لہو ہوگئی، سب سے زیادہ یہاں اہل تشیع کو نشانہ بنایا گیا، ایک پاکستانی اور شیعہ ہونے کے ناطے۔ انہوں نے بتایا کہ آج میری آرمی چیف سے ملاقات ہوئی، میں نے انہیں کہا کہ ہمیں ہر جگہ نشانہ بنایا جاتا ہے، اسکا حل کیا ہے، یہ ثابت کیا جائے کہ پاکستان میں شیعہ، سنی لڑائی ہے۔؟ پاکستان میں ہرگز شیعہ، سنی لڑائی نہیں، ہمارا قاتل تکفیری ٹولہ ہے، ان کا بیس کیمپ انڈیا میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم باشعور اور سمجھدار ہے، ہمارا دشمن چاہتا ہے کہ ہم ڈر کر گھروں میں بیٹھ جائیں، یہ ہمیں خوف کے زندان کا قیدی بنانا چاہتے ہیں، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ہم اکٹھے ہو رہے ہیں، ہم ظلم پر گھروں میں نہیں بیٹھیں گے۔