خیبر پختونخواہ

آئی ڈی پیز کی گھروں کو واپسی کیلئے آخری مرحلے کا آغاز

پشاور: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں جنوبی وزیرستان کے مکینوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے آخری مرحلے کا آغاز 25 جولائی سے کر دیا جائے گا جس کے بعد 71 ہزار 1 سو 24 اندراج شدہ بے گھر خاندان مکمل طور پر اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں گے۔ 2009 میں پاک فوج نے جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ‘راہِ نجات’ کا آغاز کیا تھا جس کے بعد وہاں کے عام شہری اندرون ملک ہی ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

فاٹا ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) کے اسٹنٹ ڈائریکٹر میاں عادل ظہور نے ڈان کو بتایا کہ ملک میں جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے مہاجرین (آئی ڈی پیز) کے 3 ہزار 5 سو خاندان آخری مرحلے میں اپنے گھروں کو واپس جائیں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے بے گھر افراد جنہوں نے خود سے اپنے گھروں کو واپس جانے سے انکار کیا ہے، ان کی آئی ڈی پیز کی حیثیت کو ختم کر دیا جائے گا اور انہیں حکومت کی جانب سے کھانا اور بحالی میں مدد بھی نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان 3 ہزار 500 خاندانوں کی اپنے گھروں کو واپسی سے جنوبی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی تعداد ختم ہوجائے گی جبکہ اورکزئی ایجنسی اور خیبر ایجنسی کے آئی ڈی پیز کی اپنے گھروں کی واپسی کا عمل پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔

یاد رہے کہ ایف ڈی ایم اے نے پہلے ہی 65 ہزار خاندانوں کی آئی ڈی پیز کی حیثیت کو ختم کردیا ہے اور یہ خاندان ملک کے دیگر شہروں بالخصوص خیبرپختونخوا کے شہروں میں رہائش پذید ہیں۔

ایف ڈی ایم اے کے مطابق جنوبی وزیرستان کے 95 اعشاریہ 16 فیصد آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں۔

ادھر اپنے گھروں کو واپس آنے والے مہاجرین نے بنیادی سہولیات فراہم نہ ہونے کی شکایات کی اور اپنے بحالی کے عمل کو حوصلہ شکن قرار دیا۔

پاکستان کے شورش زدہ بالائی علاقے میں بے گھر افراد کی گھروں کو واپسی 9 سال تاخیر کا شکار رہی جس کے باعث وہاں کے لوگوں کی جائیدادوں کو شدید نقصان پہنچا۔

جنوبی وزیرستان کے ایک صحافی نے بتایا کہ آدھے سے زیادہ گھروں کو واپس آنے والے خاندان اپنے علاقے میں صحت، تعلیم، صاف پانی کی فراہمی، رہائش کے انتظام اور بجلی کی فراہمی جیسی بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان اور کراچی چلے گئے۔

صحافی نے یہ بھی بتایا کہ آئی ڈی پیز نے اپنے ریٹرن فارم جمع کرائے، مالی امداد لی اور واپس ٹانک اور دیگر شہروں کو چلے گئے۔

شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کے آئی ڈی پیز کی گھروں کو واپسی سیکیورٹی کی نازک صورتحال کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے جس کی اصل وجہ راجگال میں خیبر فور آپریشن بھی ہے۔

جون 2014 میں پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کے باعث شمالی وزیرستان کے اکثر خاندان افغانستان ہجرت کر گئے تھے۔

افغانستان جانے والے خاندانوں میں سے 4 ہزار 9 سو 11 خاندانوں کو واپس پاکستان لایا جا چکا ہے جبکہ 1 ہزار 5 سو خاندانوں کو مزید واپس لایا جائے گا۔

ایف ڈی ایم اے کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے تصدیق شدہ شمالی وزیرستان کے 18 ہزار 1 سو 20 خاندان جبکہ خیبر ایجنسی کے 1 ہزار 500 خاندان اپنے گھروں میں واپسی کے منتظر ہیں۔

میاں عادل ظہور کا کہنا تھا کہ آئی ڈی پیز کی اپنے گھروں کو مکمل واپسی میں مزید 3 سے 4 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close