پارلیمنٹ اپنے اختیارات دوسرے اداروں کو نہ دے، اسفندیار ولی
پشاور: سربراہ اے این پی اسفند یار ولی کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہو یہ روایت برقرار رہنی چاہیے اور پارلیمنٹ اپنے اختیارات دوسرے اداروں کو نہ دے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران اسفند یار ولی کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں ملکی مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کریں، ملک مزید کسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، تمام فریقین صبرو تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں، پچھلے ایک سال سے سیاسی جماعتیں اور میڈیا کو پاناما ہی دکھائی دیا، نواز شریف سے ہمارے بھی بے شمار اختلافات ہیں لیکن اسمبلیوں کی مدت پوری ہو یہ روایت برقرار رہنی چائیے۔
اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ اے این پی نے تشدد کی سیاست کو فروغ نہیں دیا، ملک و قوم اور جمہوریت کے لئے قربانیاں دیتے رہیں گے، جمہوریت کی خاطر ہم نے بھی بے شمار قربانیاں دیں، ہزار تحفظات کے باوجود سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کے اختیارات پارلیمنٹ تک رہنے چاہئیں، پارلیمنٹ اپنے اختیارات دوسرے اداروں کو نہیں دے، سیاسی معاملات پارلیمنٹ میں حل کیے جائیں عدلیہ میں نہیں۔
اسفند یار ولی نے کہا کہ اپوزیشن آپس میں بٹ گئی توہم کہاں جائیں گے، ہم ماحول کو مزید کشیدہ نہیں کرنا چاہتے، ہر فیصلے کی مخالفت اور حمایت ہوتی ہے، آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی شرائط 1973 کے اصل آئین سے مطابقت نہیں رکھتیں، اس میں ضیاء الحق نے تبدیلی کی تھی۔ ہم میں سے دو بندے بھی آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے، میاں صاحب نے اس آرٹیکل کی مخالفت کی اور خود اس کی زد میں آگئے، قیام پاکستان سے اب تک کسی وزیراعظم نے آئینی مدت نہیں کی، پرویز مشرف جو وزیراعظم لائے انہوں نے بھی مدت پوری نہیں کی تو کیا یہ بھی سیاست دانوں کی غلطی ہے اس سطح پر پارلیمنٹ کو نہیں لے جایا گیا جہاں اس کو ہونا چاہئیے اورہم انتخابات کیلئے ہروقت تیار ہیں۔