فاٹا میں رواج ایکٹ کی جگہ نیا قانونی مسودہ لانے کا فیصلہ
فاٹا میں رواج ایکٹ کی جگہ نیا قانونی مسودہ لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ نے رواج ایکٹ کو متفقہ طور پر یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے بدلے نیا ایکٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئین کی دفعہ 247 کو فی الفور ختم کرکے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھا دیا جائے۔ اس حوالے سے فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک خصوصی مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس کی صدارت سیفران کے وزیر مملکت غالب خان کر رہے تھے۔ اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی ساجد حسین طوری، جی جی جمال، نذیر خان جبکہ ایوان بالا کے اراکین تاج محمد خان، ہدایت اللہ، سجاد طوری اور صالح شاہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں ریٹائرڈ بیورو کریٹس اور ماہرین قانون کے علاوہ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں رواج ایکٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اسے ایف سی آر سے زیادہ خطرناک قرار دیکر مسترد کر دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ ایک ہی ایجنسی کو محفوظ اور غیر محفوظ علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جو ناقابل قبول ہے، ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا گیا کہ رواج ایکٹ کی جگہ نیا مسودہ قانون لایا جائے گا جس کے لئے فاٹا سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ بیورو کریٹس، ماہرین قانون اور منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی۔
اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کے دوران رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری نے بتایا کہ ہم رواج ایکٹ کی جگہ نیا مسودہ قانون تیار کرکے جلد ہی اصلاحاتی کمیٹی اور حکومت کو پیش کر دیں گے۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے فاٹا اصلاحات سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس آئندہ ماہ 14 ستمبر کو اسلام آباد میں طلب کر لی ہے، جس میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اہم امور پر تفصیلی غور کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے اے این پی کے مرکزی کونسل کا اجلاس 18 ستمبر جبکہ مرکزی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس 19 ستمبر کو طلب کر لیا ہے۔