خیبر پختونخواہ

پشاور ہائیکورٹ میں عمران خان کو نااہل کرنے اور پارٹی قیادت سے ہٹانے کی درخواستیں دائر

چیئرمین پی ٹی آئی کے جھوٹے بیانیے کی وجہ سے فوج کے وقار کو بھی نقصان پہنچا

پشاور: جمیعت علما اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی نے عمران خان کو نااہل قرار دینے کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں پشاور ہائیکورٹ میں دائر کردیں۔

جے یو آئی نے عمران خان کیخلاف پشاور ہائی کورٹ میں جلال الدین ایڈوکیٹ کی وساطت سے جے یو آئی کے رہنما احمد علی نے دائر کی، جس میں عمران خان کو سرکاری وعوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان صادق و امین نہیں، انہوں نے دوران عدت بشریٰ بی بی سے شادی کی اور یہ عمل غیر شرعی ہے۔ درخواست گزار نے لکھا کہ عمران خان سے متعلق ریحام خان نے بھی اپنی کتاب بھی کئی انکشافات کئے جبکہ عمران خان نے جوا میں ملوث ہونے کا اعتراف خود کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیاسی مقاصد کیلئے عمران خان نے سائفر کا جھوٹا بیانیہ بھی بنایا اور پھر اپنے بیانات پر بار بار یوٹرن لیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے جھوٹے بیانیے کی وجہ سے فوج کے وقار کو بھی نقصان پہنچا لہذا عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے۔

درخواست کے ساتھ عمران خان کے مختلف بیانات بھی منسلک کیے گئے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس پر سماعت 13 اپریل کو ہوگی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ تحائف غیرقانونی فروخت کئے، حاصل رقم اثاثوں میں ظاہر نہیں کی، این اے 45 کرم کی کاغذات نامزدگی میں اہلیہ کے 70لاکھ مالیت کی جیولری ظاہر نہیں کی گئی جبکہ کرم سمیت 7 حلقوں کے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے جو الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کو پارٹی کی قیادت سے ہٹایا جائے اور بطور چیئرمین اقدامات کو کالعدم قرار دیا جائے، الیکشن کمیشن عمران خان کی بطور رکن قومی اسمبلی نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے۔

ایمل خان ولی نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم توشہ خانہ کیس میں قیمتی تحائف چھپانے کے جرم میں نااہل قراردیے جاچکے ہیں، اس حوالے عدالت میں ان کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت مقدمہ کی سماعت بھی جاری ہے، عمران خان عوامی اعتماد کا غلط استعمال اور اعتماد کو ٹھیس پہنچا کر خود نااہلی کا مرتکب ہو چکا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان ضمنی انتخابات کے وقت بھی نا اہل تھے اور اب بھی نااہل ہے، انہوں نے کاغذات نامزدگی میں کذب بیانی سے کام لیا، انہیں ڈی نوٹیفائی کی جائے، عمران خان سے جواب طلبی کی جائے کہ ان حقائق کی موجودگی میں وہ کیسے عوامی نمائندہ ہو سکتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close