نواز شریف اللہ کی پکڑ میں آچکے ہیں اس لئے عدالت کے آگے تسلیم ہو جائیں، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف اللہ کی پکڑ میں آچکے ہیں وہ ادھر ادھر ہاتھ پاﺅں مارنے اور عدلیہ اور فوج کے خلاف باتیں کر کے عوام کو بےوقوف نہیں بنا سکتے۔ ان کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے بہتر یہی ہے کہ عدلیہ کے فیصلے کو دل سے تسلیم کرلیں اور اللہ سے معافی مانگیں۔ 11 ستمبر کو لاہور سے اسلام آباد تک احتساب مارچ کر کے پیپلز پارٹی، مشرف اور نواز دور میں لوٹی گئی دولت کی واپسی کا مطالبہ کریں گے اور جب تک لٹیروں سے قومی دولت واپس نہیں لے لیتے، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ آئین کی دفعہ 62-63 کو ختم نہیں کرنے دیں گے۔ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ برما کے سفیر کو ملک بدر کر کے میانمار کے سفارتخانے کو بند کرنے کا مطالبہ پوری قوم کا ہے۔ حکمران مظلوم مسلمانوں کی بجائے ظالم لوگوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے واڑی اپر دیر میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علاقے کے معروف سیاسی خاندانوں اور خواتین نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان اور سینئر صوبائی و وزیر بلدیات عنایت اللہ خان و دیگر بھی موجود تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نوازشریف کی نااہلی سے احتساب کے جس نظام کا آغاز ہوا ہے، قوم کی اسٹیٹس کو اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں کے خلاف بہت بڑی فتح ہے۔ قوم اپنی اس جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے گی ہم چاہتے ہیں کہ نوازشریف کے بعد احتساب کے اس عمل کو آگے بڑھایا جائے اور پیپلز پارٹی اور مشرف دور میں ہونے والی کرپشن اور لوٹ مار کا مکمل آڈٹ کر کے قومی خزانے کو شیر مادر سمجھ کر پینے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ قوم بےلاگ اور کڑے احتساب کا مطالبہ کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ سے ہماری استدعا ہے کہ احتساب کا ایک ایسا نظام بنایا جائے، جس سے کوئی لٹیرا بچ کر نہ نکل سکے۔ انہوں نے کہاکہ نیب کے پاس سینکڑوں ایسے مقدمات پڑے ہیں جن میں اربوں کھربوں لوٹنے والوں کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں مگر وہ مگر مچھ آزاد پھر رہے ہیں اور احتساب عدالتوں کا منہ چڑا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نہ صرف ان لٹیروں کے خلاف مقدمات کی سماعت شروع کرے، بلکہ لوٹی گئی قومی دولت کو بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے بھی ایک میکنزم بنائے تاکہ ملک کو بیرونی قرضوں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی سے نجات دلائی جا سکے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کے لیے حکمرانوں نے ابھی تک کچھ نہیں کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ برما کا سفارتخانہ بند کر کے سفیر سمیت سفارتخانے کے عملے کو ملک بدر کیا جائے اور او آئی سی کا اجلاس بلاکر برما کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے روزانہ سینکڑوں روہنگیا مسلمانوں کوقتل کیا جا رہا ہے اور انہیں آگ کے بڑے بڑے آلاﺅ جلا کر ان میں زندہ جلایا جا رہا ہے مگر نام نہاد مہذب دنیا درندگی اور حیوانیت کے ان مظاہروں کو دیکھنے کے باوجود خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حکومت پاکستان نے برما کے مسلمانوں کو بچانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ حکومت کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد سے کچھ نہیں ہوگا، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ برما کے سفیر کو فوری طور پر ملک سے نکالا جائے اور برما پر بین الاقوامی پابندیاں لگائی جائیں۔