نااہل وزیراعظم کیلئے 2 دن میں آئین میں ترامیم لیکن فاٹا کا کوئی پرسان حال نہیں، آل فاٹا سٹوڈنٹس فورم
پشاور: آل فاٹا اسٹوڈنٹس فورم نے فاٹا ریفارمز اور اصلاحات کیلئے قبائلی نوجوانوں کو اکھٹا کرنے کے حوالے سے فاٹا یوتھ گرینڈ جرگہ کا انعقاد کیا۔ جرگے میں فورم کے چیئرمین فرہاد علی، قبائلی طلبہ تنظیموں کے عہدیداروں، فاٹا عمائدین، سینیٹر ہدایت اللہ، جماعت اسلامی فاٹا کے امیر و فاٹا سیاسی اتحاد کے صدر سردار خان، انجینئر تورگل، ڈاکٹر سید عالم مسعود سمیت تمام سیاسی جماعتوں سمیت سول سوسائٹی، وکلاء اور قبائلی خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ فاٹا کے عوام پچھلے کئی سالوں سے اپنے حقوق کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں اور حکومت سے بنیادی حقوق کے مطالبات کرتے ہیں لیکن وفاقی حکومت اپنے ذاتی مفادات میں مصروف ہے اور قبائلی عوام کو پس پشت رکھا گیا ہے، وفاقی حکومت نے عدالت سے نااہل سابق وزیراعظم کیلئے 2 دن میں آئین میں ترامیم کرا لی لیکن فاٹا کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
مقررین نے مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور ان سے سوال پوچھا کہ کبھی انہوں نے کسی قبائلی سے پوچھا ہے کہ ان پر فاٹا میں کیا گزر رہی ہے۔ اس موقع پر جرگے نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو بلا تاخیر خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے، آنے والے عام انتخابات میں قبائلی عوام کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے اور آئین کا دائرہ کار قبائلی علاقوں تک بڑھا کر ایف سی آر کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ جرگے کے شرکاء نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اگر وفاقی حکومت نے فاٹا اصلاحات میں مزید تاخیری حربے استعمال کئے تو جرگے میں موجود تمام شرکاء فاٹا کے حوالے سے ہر قسم کے احتجاج کیلئے ایک پلیٹ فورم پر ہوں گے۔