مسائل سے نکلنا ہے تو نئی سیاست اور نئی قیادت کی ضرورت ہے
پیپلز پارٹی کا کوئی سیاسی مخالف نہیں، مخالف غربت، بے روزگار اور مہنگائی ہے
ایبٹ آباد: کسی کو دوسری بار یا چوتھی بار وزیراعظم بنانے کے بجائے جس کو موقع نہیں ملا اسے موقع دیجیے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں پرانے سیاستدانوں کو گھر بٹھانا ہوگا کہ آپ ذرا آرام کریں۔ آپس کی دشمنیاں ایسی ہی چلنی ہیں تو عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
ایبٹ آباد میں ورکرز کنونش سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ملک کیساتھ 70 سال سے کھیلے جانے والے کھیل کو کہیں نہ کہیں ہمیں فل اسٹاپ لگانا پڑے گا۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہم پیپلز پارٹی کے کارناموں پر فخر کرتے ہیں۔ ہماری جدوجہد، سیاسی سفر ابھی رہتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بےنظیر کے نامکمل مشن کو پورا کرنا چاہ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج عوام خود کو لاوارث محسوس کرتے ہیں۔ مہنگائی، غربت بے روزگاری تاریخی سطح پر ہے۔ سیاستدان، بیوروکریسی کو زمینی حقائق کا کچھ معلوم نہیں، انہیں عوام کی مشکل کا احساس نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بڑھتی غربت مہنگائی عوام کا بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ باقی سیاسی جماعتیں پرانی سیاست میں لگی ہوئی ہیں، ان مسائل سے نکلنا ہے تو نئی سیاست اور نئی قیادت کی ضرورت ہے، ایسی قیادت جو ماضی میں پھنسی نہ ہو، مستقبل کے بارے میں سوچے، جو آپس کی سیاست کرے، تفریق میں نہ پھنسے اور عوام پر توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل نکالنا اتنا مشکل نہیں، آپ کی نیت صحیح ہونا چاہیے۔ آپ کا ایک نظریہ اور منشور ہونا چاہیے۔ کسی کو دوسری بار یا چوتھی بار وزیراعظم بنانے کے بجائے جس کو موقع نہیں ملا اسے موقع دیجیے۔
انکا کہنا تھا کہ ہمیں پرانے سیاستدانوں کو گھر بٹھانا ہوگا کہ آپ ذرا آرام کریں۔ آپس کی دشمنیاں ایسی ہی چلنی ہیں تو عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ موقع دیتے ہو تو وعدہ ہے کبھی آپ کو مایوس نہیں کروں گا۔ آپ کی دن رات خدمت کروں گا۔ جب بھی پیپلز پارٹی کو موقع ملا اس نے عوام کی خدمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ روزگار عوام کو پیپلز پارٹی کے دور میں ملا ہے۔ پیپلز پارٹی اشرافیہ کی نہیں عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت غریبوں کی حکومت ہے، عوامی راج کی سوچ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کوئی سیاسی مخالف نہیں، مخالف غربت، بے روزگار اور مہنگائی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کابینہ کا پہلا ایجنڈا یہی ہوگا کہ غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کو کیسے ختم کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی کے پاس پلان ہے کہ عوام کو کیسے ریلیف دلاسکتے ہیں۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ لاڈلا اگر بننا ہے تو عوام کا لاڈلا بننا ہے۔ پیپلز پارٹی اور آپ کا 3 نسلوں سے رشتہ ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلز پارٹی مظلوموں کی جماعت ہے۔ جو شہید بےنظیر کا نظریہ تھا ہم اس کےمطابق چلیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارا چیئرمین پی ٹی آئی سے مسئلہ ایک ہی تھا کہ فیصلہ عوام کا ہو۔ پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ فیصلہ کرے کہ کس کو وزیراعظم بنانا ہے، جسے بھی عوام منتخب کریں، ہماری سر آنکھوں پر ہے۔ خان صاحب سے جھگڑا یہی تھا کہ میرے لوگوں کو فون کرنا چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی سیاست اور منشور پر یقین رکھتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ ہمارا منشور تمام مسائل کا حل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دوستوں کو بھی کہتا ہوں آپ بھی اپنی سیاست اور نظریے پر چلیں، پرانی سیاست جس نے 2018 میں ملک کو تباہ کیا وہی سیاست پھر سے قبول نہیں کریں گے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟ پاکستان اور اسکی ترقی کا سب سے بڑا دشمن وہی پرانی سیاست ہے۔ ہم نے کب تک پرانی چیزیں پھر سے دہرانی ہیں؟
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کھیل جو ملک کیساتھ 70 سال سے کھیلا جارہا ہے، کہیں نہ کہیں ہمیں فل اسٹاپ لگانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کے عوام پر بھروسہ کرتی ہے، اپنے مستقبل کا فیصلہ عوام پر چھوڑتے ہیں۔ ہمارا اور پاکستان کا مستقبل روش ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا میں پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگایا گیا۔ میرے امیدواروں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی گئی۔ اس بار پیپلز پارٹی پورے صوبے میں امیدوار کھڑے کر رہی ہے۔ جیت پیپلز پارٹی کی ہوگی، پیپلز پارٹی ہمیشہ الیکشن کےلیے تیار ہوتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ سیاسی طاقت عوام سے لوں گا۔ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں تو سارے فیصلے عوام کو لینا چاہئیں۔ عوام کے پاس حق ہے کہ وزیراعظم کون بنے، کسی اور کے پاس یہ حق نہیں۔ عوام کو باہر رکھا جاتا ہے اور پیچھے کے کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ وزیراعظم جیالا ہوگا تو پشاور میں وزیراعلیٰ بھی جیالا ہوگا۔ کسی بھی صوبہ میں پیپلز پارٹی کے ووٹ کے بغیر حکومت نہیں بنتی۔