انسان اور جانور ایک ہی گھات سے مضر صحت پانی پینے پر مجبور
ٹانک: خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں پانی قلت شدت اختیار کر گئی ہے۔ شہری سارا سارا دن پانی کی تلاش میں سرگرداں ہوتے رہتے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ پانی بحران کے خاتمے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ٹانک شہر میں گذشتہ کئی دنوں سے پانی بحران نے انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ ٹانک کے دیہی علاقوں میں انسان اور جانور ایک ہی گھات سے مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں جسکے باعث مکین مختلف قسم کے موضی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ایک طرف صوبائی حکومت گھر گھر پانی کی فراہمی کیلئے کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے تو دوسری جانب ٹانک کے مکین آج کے جدید دور میں پانی جیسی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ ٹانک کے مختلف علاقوں کیلئے صوبائی حکومت کے منظور کردہ ٹینڈرز ہونے کے باوجود بھی ایس ای پبلک ہیلتھ یونس خٹک کا ورک آرڈرز جاری نہ کرنا پانی بحران کی اصل وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ درجنوں ٹیوب ویلز میں تاخیری حربوں کے باعث جٹاتر کے درجنوں دیہات پینے کے پانی سے محروم ہیں، جسکے باعث نونہالان قوم صبح اٹھتے ہی سکولوں کے بجائے ہاتھوں میں برتن لئے پانی کی تلاش میں نکل جاتے ہیں۔ علاقہ جٹاتر کے درجنوں دیہاتوں نے پانی بحران کے باعث صحرائے تھر کی شکل اختیار کر لی ہے جو کہ تبدیلی کے دعویدار صوبائی حکومت کیلئے سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری اور وزیراعلٰی خیبر پختونخوا سے فوری اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔