نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہی ملک میں پائیدار قیام امن کی ضمانت
گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان دہشتگردی سے نمٹتا آرہا ہے جس کےلئے حکومت کے ساتھ ساتھ پاک فوج کی کاوشیں قابل قدر ہیں، اے پی ایس پشاور پر حملے کے بعد پاک فوج کی جانب سے دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کا فیصلہ کیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان وضع کیا گیا۔
پاک فوج کی جانب سے آپریشن ضرب عضب میں طویل جدوجہد اور شہداء کی ان گنت قربانیوں کے بعد دہشت گردی کے ناسور کو کچل دیا گیا اور فاٹا کا سارا علاقہ خیبرپختونخوا میں ضم کر دیا گیا۔
خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد بانی پی ٹی ائی نے خود کو طالبان خان کہنے سے بھی دریغ نہیں کیا اور جب 2018 میں پی ٹی آئی کو وفاق میں حکومت مل گئی تو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے انتہائی سنگین اقدامات اٹھائے گئے جس میں خطرناک قیدیوں کی رہائی، سرحد پار افغانستان میں موجود قبائلیوں کی پاکستان واپسی کی اجازت اور قیام امن کے نام پر دہشت گردوں کے ساتھ نام نہاد مذاکرات اور چند ہائی ویلیو دہشتگردوں کو عام معافی دیکر چھوڑ نا شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے بعد پاک فوج اور عوام کی دو دہائیوں کی قربانیوں پر پانی پھر گیا اور سرحد پار افغان دہشت گرد پورے ملک میں پھیل گئے کیونکہ حکومت کی صورت میں انہیں نئے سہولت کار میسر آگئے تھے۔2018 کے بعد حکومتی سرپرستی حاصل ہونے سے افغان دہشت گردوں نے ملک بھر بالخصوص بلوچستان اور خیبرپختونخوا کا امن داؤ پر لگاتے ہوئے خود کش حملوں اور دہشتگردی کے واقعات بڑھ گئے۔
اقتدار ہاتھ سے جانے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے ملک میں انتشار کی نئی روش قائم کرلی جس کی اندوہناک مثال سانحہ 9 مئی ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ 9 مئی کا سانحہ بانی پی ٹی آئی اور اس کے ہرکاروں کی مذموم پلاننگ کا حصہ تھا اور اب صورتحال یہ ہے کہ اس سانحہ کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی مرکزی ملزمان قانون کی گرفت میں نہیں آسکے۔
پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کئی مرتبہ انتباہ کر چکی ہے کہ شرنگیز عناصر پاکستان سے فوری طور پر نکل جائیں اگر انہوں نے کہیں اشتعال پھیلانے کی کوشش کی توپاک فوج ان شرانگیز عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔
تحریک عدم اعتماد کے بعد بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عوامی جلسوں میں اعلانیہ پاک فوج کے ٹکڑوں میں تقسیم ہونے اور پاکستان کو ایٹم بم سے تباہ کرنے کی خواہش کا اظہار شروع ہوا تو بھارت کو ان حالات میں پاکستان میں موجود اپنے ایجنٹوں کو دوبارہ متحرک کرنے کا موقع مل گیا۔ یہی حالات ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے بلوچستان میں دھرنوں اور جلسوں کی صورتحال میں نظر آئے۔
بلوچستان میں گزشتہ روز کے دہشت گردی کے واقعات پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی بھارتی سازش کا ہی تسلسل نظرآتا ہے جس میں بادی النظر مکتی باہنی طرز پر ہی کاروائیاں کی گئیں اگر ان وارداتوں میں بانی پی ٹی آئی اور ماہ رنگ بلوچ جیسے کرداروں کی مذموم خواہش کے مطابق پاکستان کو توڑنے کا ایجنڈا رکھنے والے اندرونی عناصر بھی ملوث ہیں تو اس سے بڑی ملک دشمنی اور کوئی نہیں ہو سکتی جبکہ ایسی وارداتوں میں سیکیورٹی اداروں اور ان کے اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے شہید کرنے والی سفاکیت کو اس سرزمین پر پننے کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
پاکستان کی بہادر افواج کے ساتھ ٹکرانے کی کسی کو جرات نہیں ہو سکتی اور جو اس سے ٹکرائے گا اسے اپنا انجام بخوبی معلوم ہونا چاہیے کیونکہ پاک فوج اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اندرونی اور بیرونی خطرات سے ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے اور یہ پاک فوج کی ہی قربانیاں ہیں جن کی بدولت پاکستانی عوام چین کی زندگی گزارتے ہیں۔
اس تناظر میں یہ بات عیاں ہے کہ پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے جہاں عام آدمی کی جان و مال اور عزت بالکل محفوظ ہیں چند مٹھی بھر شر پسند عناصر کی شر انگیزی کا بھی جلد یا بدیر قلع قمع ہو جائے گا اور درحقیقت نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام پر عمل ہی ملک میں پائیدار قیام امن کی ضمانت ہے۔ یاد رکھیں،محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان ہے۔