خیبر پختونخواہ
لیڈر شپ نے مایوس کیا ، پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی
وفاقی حکومت نے مذاکرات کا کہا تو کیوں نہیں کیے گئے؟
مانسہرہ: لیڈر شپ میں مشاورت اور کوآرڈینیشن نظر نہیں آئی، پلاننگ کا فقدان تھا
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے علاوہ کوئی لیڈر سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ لیڈر شپ میں مشاورت اور کوآرڈینیشن نظر نہیں آئی، پلاننگ کا فقدان تھا، پارٹی کے اندر تحقیقات ہونی چاہئیں کہ ڈی چوک کو ہی کیوں جانے کے لیے چنا گیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ کہاں تھے؟ اور شیر افضل مروت بھی غائب تھے، جب لیڈر شپ کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں تھا تو اتنے زیادہ کارکنان کیوں لے کر گئی؟
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے مذاکرات کا کہا تو کیوں نہیں کیے گئے؟ حکومت نے مذاکرات کی پیش کش کی تو اس پر مشاورت کیوں نہیں کی گئی؟ پہلے سے معلوم تھا کہ حکومت ڈی چوک میں فسطائیت کا مظاہرہ کرے گی۔