کرم بحران: گرینڈ جرگے میں پیشرفت، مشران نے معاہدے پر دستخط کردیے
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں دو قبائل کے درمیان ہونے والے تنازع کے پرامن حل کے لیے کوہاٹ میں ہونے والے گرینڈ امن جرگے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
جی او سی نائن ڈویژن میجر جنرل ذوالفقار بھٹی کی زیر نگرانی کوہاٹ قلعہ میں دو ماہ سے مذاکرات جاری ہیں۔
کوہاٹ کے کمشنر متسیم باللہ شاہ، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) عباس مجید مروت اور کوہاٹ، ہنگو اور کرم کے ڈپٹی کمشنرز بھی جرگے میں شرکت کر رہے ہیں۔
کوہاٹ فورٹ میں منعقد ہونے والے گرینڈ امن جرگے میں فریقین کے درمیان معاہدے کو تقریباً حتمی شکل دی گئی جس کے مطابق دونوں فریقین بھاری ہتھیار حکومت کو دینے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
اب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کوہاٹ گرینڈ جرگے میں مشران نے دستخط کر دے ہیں، ایک فریق کے چند افراد آج دستخط کریں گے جب کہ کمشنر کوہاٹ آفس میں آج جرگہ حتمی فیصلے کا اعلان کرے گا۔
تشدد سے متاثرہ ضلع کرم میں قبائلی جھڑپوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں نومبر سے اب تک 130 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد جنگ بندیوں کے اعلان کے باوجود یہ مسئلہ حل نہیں ہوا، دونوں اطراف کے عمائدین دیرپا امن معاہدے پر بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے مزید 100 سے زائد بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے تاہم خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے ان دعووں کی تردید کی ہے۔
حالیہ جھڑپوں نے انسانی بحران کو جنم دیا، ادویات اور آکسیجن کی فراہمی کم ہو گئی ہے، جس میں پارا چنار کو پشاور سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔
پارا چنار پریس کلب پر 9 روز سے جاری دھرنے کے علاوہ ضلع میں سڑکوں کی بندش کے باعث کراچی میں بھی احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں جو آج تیسرے روز میں داخل ہوگئے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے شہر بھر میں 10 سے زائد مقامات پر مظاہرے جاری ہیں۔
امن کی بحالی کی کوششوں کے درمیان، کے پی حکومت نے کرم ضلع کو "آفت زدہ” قرار دیا ہے۔ حکام نے طبی سامان کو ہوائی جہاز کے ذریعے علاقے میں پہنچایا ہے اور انتہائی ضرورت مند افراد کو باہر نکالا ہے۔
کے پی کے مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ کرم میں صحت کے مراکز کو مسلسل ادویات فراہم کی جارہی ہیں اور 13 دسمبر سے پارا چنار ڈی ایچ کیو میں 16 ہزار سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سڑکوں تک رسائی مکمل طور پر بحال ہونے تک ادویات کی فراہمی جاری رہے گی۔
پاک فوج کے تعاون سے امن مذاکرات جاری ہیں جس میں قبائلی عمائدین بشمول پیر حیدر، حاجی نور جاف اور عنایت حسین توری شامل ہیں۔
جرگے کے حتمی فیصلے کا اعلان کوہاٹ کمشنر کے دفتر میں متوقع ہے اور معاہدے کے باضابطہ ہونے کے بعد کوہاٹ پاراچنار روڈ کو مسافروں کے لیے محفوظ قرار دیے جانے کا امکان ہے۔
معروف عالم دین علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی کراچی سے کوہاٹ پہنچیں گے۔ وہ کرم سے متاثرہ افراد سے ملاقات کرنے اور جاری امن مذاکرات میں شرکت کے لیے کچا پکا کیمپ کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔