پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکہ، 16 ہلاک
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے سے کم از کم 15 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ جمعرات کی صبح صدر کے علاقے میں سنہری مسجد روڈ پر ایک بس میں ہوا۔
پشاور کے ایس ایس پی آپریشنز عباس مجید مروت نے جائے وقوع کے دورے کے بعد بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ دھماکے میں 16 افراد کی ہلاکت اور 37 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بس مردان کے نواحی علاقے درگئی سے 40 سے 50 مسافر لے کر پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
نامہ نگار کے مطابق دھماکے کا نشانہ بننے والی بس میں سول سیکریٹریٹ کے علاوہ دیگر سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین سوار تھے جو مردان اور دیگر علاقوں سے پشاور آ رہے تھے
اس دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اور کنٹونمنٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر غلام سبحانی کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں دس لاشیں اور 21 زخمی لائے گئے ہیں اور زخمیوں میں تین خواتین بھی ہیں۔
ہلاک شدگان یا زخمیوں کی شناخت کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
بم ڈسپوزل سکواڈ کے ڈی آئی جی شفقت کے مطابق دھماکہ ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا اور چھ کلو کے قریب دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد ایک سیٹ کے نیچے نصب تھا
تاحال کسی گروہ یا تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی صوبہ خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کی بسیں اس قسم کے بم حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔
ستمبر سنہ 2013 میں گل بیلہ کے علاقے میں ایسے ہی ایک حملے میں 17 افراد مارے گئے تھے جبکہ اس سے ایک سال پہلے جون میں گل بیلہ کے علاقے میں ہی سرکاری ملازمین کی بس کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس دھماکے میں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔