خیبر پختونخواہ

ہائی کورٹ نے پی کے 23 اور 37 کے ترقیاتی فنڈز روک دیئے

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید افسر شاہ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے احکامات کو معطل کرتے ہوئے کوہاٹ کے حلقہ پی کے 37 اور مردان کے حلقہ پی کے 23 میں غیرمنصفانہ طریقے سے جاری کئے گئے ترقیاتی فنڈز روک دیئے۔ فاضل عدالت نے سماعت 9 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ حکام و محکموں کو نوٹس جاری کردیا۔ فاضل عدالت نے یہ احکامات برسر اقتدار تحریک انصاف کے کوہاٹ سے منتخب اپنے ہی رکن صوبائی اسمبلی امجد آفریدی اور مردان سے عوامی نیشنل پارٹی کے ایم پی اے احمد خان بہادر کی جانب سے دائر رٹ درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے جاری کئے۔ امجد آفریدی کے وکیل بیرسٹر یاسین کا کہنا ہے کہ حلقہ میں ترقیاتی کاموں کی شناخت منتخب عوامی نمائندے کا کام ہے، رکن صوبائی اسمبلی کی فنڈ ان کے صوابدید پر ہوتا ہے جوکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مختص کیا جاتا ہے۔ اسی طرح متعلقہ قومی اسمبلی کی جانب سے سی ایس آر اینڈ بونس پروڈکشن فنڈ حلقہ سے منتخب رکن قومی اسمبلی کے صوابدید اور اس کے شناخت کئے ہوئے منصوبوں پر خرچ ہوتا ہے، تاہم وزیر اعلیٰ کی ایما پر کوہاٹ کے پی کے 37 میں غیر قانونی طور سکیموں کی شناخت ڈیڈک چیئرمین اور پی کے 38 سے منتخب رکن ضیاء اللہ کی مرضی کے مطابق ہورہا ہے، جس نے درخواست گزار کے حلقہ کیلئے فنڈز کم جاری کئے ہیں جوکہ امتیازی سلوک ہیں۔ فاضل بنچ نے سماعت کرتے ہوئے فنڈز سے متعلق میٹنگ آف دی منٹس کو معطل کردیا۔ اسی طرح مردان کے ایم پی اے احمد خان بہادر کی جانب سے دائر رٹ میں موقف اختیار کیاگیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پر صوبائی حکومت کی جانب سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی کی بجائے پاکستان تحریک انصاف کے ناکام امیدوار عمر فاروق کو کروڑوں روپے کے فنڈز جاری کئے جا رہے ہیں۔ درخواست کے مطابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی ہدایت پر عمر فاروق کو ترقیاتی کاموں کیلئے ایک بار 3 کروڑ جبکہ ایک بار 5 کروڑ کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں، جوکہ سراسر آئین و قانون کے منافی ہے۔ فاضل عدالت نے گزشتہ روز دونو ں درخواستوں کی الگ الگ سماعت کرتے ہوئے جاری ترقیاتی فنڈز کے خلاف حکم امتناعی جاری کردی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close