خیبر پختونخواہ

افغانستان کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے، آفتاب احمد شیرپاؤ

چارسدہ: قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزاد ہے اور کوئی بیرونی قوت اسے ڈکٹیشن دینے کی کوشش نہ کرے۔ پاک افغان تعلقات کی بہتری اور خطے میں اقتصادی خوشحالی کیلئے افغانستان کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے۔ بلین ٹریز سونامی اور پشاور بیوٹیفیکیشن منصوبوں میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات نیب سے کرائی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار افتاب احمد شیرپاؤ نے چارسدہ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ شہید قائد نے اپنی جان کا نذرانہ دیکر ایک ایسی مثال قائم کی جو کہ ہر سیاسی کارکن کیلئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض عالمی قوتوں کی طرف سے ہندوستان کی طرف جھکاؤ نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ ہم اس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ پاکستان اور افغانستان میں باقاعدہ رابطوں کے ذریعے غلط فہمیوں کا خاتمہ کرکے تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جاسکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں بہترین تجارتی روابط قائم تھے تاہم دونوں جانب معاشی استحکام کو بڑھانے کیلئے افغانستان کو بھی سی پیک میں شامل کرنے کیلئے راہ ہموار کی جائے۔ وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعصبانہ رویوں کی وجہ سے چھوٹے صوبوں میں بے تحاشا احساس محرومی پائی جارہی ہے۔

این ایف سی ایوارڈ کے اجراء میں تاخیر، سی پیک میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنا، قبائلی عوام کو ملک کے دوسرے صوبوں میں بلاجواز ہراساں کرنے کے واقعات اور نقیب اللہ محسود کے قتل سے ان محرومیوں کو تقویت ملی جو کہ نہ صرف قابل تشویش امر ہے بلکہ وفاق کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ آفتاب احمد شیرپاؤ نے مطالبہ کیا کہ حکومت نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے، ملک کے کسی بھی کونے میں پختونوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا رویہ روا رکھنا برداشت نہیں کیا جائے گا۔

آفتاب شیرپاؤ نے پی ٹی ئی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے کے عوام سے تبدیلی کے نام پر ووٹ لیا، لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج انکی حکومت ختم ہونے کے قریب لیکن تبدیلی تو دور بلکہ کمزور طرز حکمرانی کی بدولت شہریوں کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا۔ صوبائی حکومت نے مرکز میں صوبے اور پختونو ں کے حق کے حصول کے لئے آواز نہیں اٹھائی، جسکی بدولت وہ اپنے جائز حقوق سے محروم رہ گئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے بلین ٹریز، پشاور بیوٹیفیکیشن اور دیگر اہم منصوبوں میں جن بے ضابطگیوں کی نشان دہی ہوئی ہے نیب کے ذریعے اسکی تحقیقات کی جائے۔ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ حکومت عاصمہ رانی اور شریفہ بی بی کے مرکزی ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے جس سے انکے انصاف کے وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close