خیبر پختونخوا میں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے خلاف کارروائیاں
خیبر پختونخوا کی حکومت نے کالعدم جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے اور ان کے دفاتر سمیت تمام دیگر امور کا انتظام سنبھالنا شروع کردیا ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق ان تنظیموں کے پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، مانسہرہ، ہری پور، ایبٹ آباد اور بعض دیگر شہروں میں دفاتر کو سیل کردیا گیا ہے۔ تنظیم کے مقامی کارکنان نے اس بارے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ حکام نے فلاح انسانیت کے زیر تحت چلنے والی ایمبولینسز کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ تنظیم قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی ہے، تاہم ہفتہ کی دوپہر تک پشاور میں جماعت الدعوۃ کی مرکزی مسجد کھلی تھی جہاں نمازیوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری تھا اور وہاں اسی تنظیم کے مسلح محافظ مامور تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کارروائی کی ہدایت وفاقی حکومت کی طرف سے کی گئی تھی جس نے ملک میں ایسی تمام تنظیموں اور افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کرنے کا کہا تھا جو اقوام متحدہ کی طرف سے تعزیرات کی زد میں ہیں۔
اس سے گذشتہ ماہ ہی پنجاب میں بھی جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت کے زیرِ اتنظام چلنے والے مدارس اور ڈسپنسریوں کا انتظام حکام نے محکمہ اوقاف کے سپرد کردیا تھا۔ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید نے اس حکومتی اقدام کے خلاف عدالت عالیہ سے بھی رجوع کر رکھا ہے اور ان کا موقف ہے کہ جس قانون کے تحت حکومت یہ کارروائیاں کر رہی ہے وہ پاکستان کے آئین کے تحت بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ حالیہ مہینوں پر بین الاقوامی برادری کی طرف سے پاکستان پر اپنے ہاں ان کالعدم تنظیموں اور افراد کے خلاف مناسب کارروائیاں نہ کرنے کی وجہ سے دباؤ میں اضافہ ہوا جن پر اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں۔ گذشتہ ماہ ہی صدر پاکستان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کی ایک شق میں ترمیم کرکے تشکیل دیئے گئے آرڈیننس پر دستخط کئے تھے اور ان تنظیموں کے خلاف کارروائیاں شروع ہوئیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی بیرونی دباؤ میں نہیں بلکہ اپنی مفاد میں ایسی تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔