فوجی آپریشن پر تحفظات ظاہر کئے تو کہا گیا کہ جمعیت دہشتگردوں کی حمایت کرتی ہے، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ فوج نے پاکستان میں قیام امن کیلئے بڑا کام کیا، اگر علماء کرام مخالف قوتوں کے حوصلے پست نہ کرتے تو آج ملک میں امن نہ ہوتا۔ علماء فحاشی اور عریانی کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو ان کو انتہا پسند کہا جاتا ہے تاہم جدیدیت کے نام پر ہمیں روشن خیالی اور مغرب کا نظریہ قبول نہیں، ہم ملک میں قرآن و سنت کے نظام کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سوات میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تنگ نظر اور انتہا پسند کہا جاتا ہے اور یہ لوگ فحاشی و عریانی کو روشن خیالی سمجھتے ہیں، ہم قرآن و سنت کی بات کرتے ہیں، عدل و انصاف کی بات کرتے ہیں، ہم فحاشی و عریانی، شراب کی محفلوں کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو ہمیں انتہا پسند کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کی یہ سوچ آج سے نہیں بلکہ تاریخ اسلام کے آغاز سے ہم اس سوچ کو دیکھ رہے ہیں، ہم روشن خیالی کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سوات کی سرزمین نے بہت مشکل حالات دیکھے ہیں، یہاں کے عوام نے خون بہتا ہوا دیکھا ہے، گھر لُٹتے ہوئے دیکھے، میں ان قوتوں سے کہتا ہوں جو پشتونوں کے غم میں پگھلتی جارہی ہیں، جب سوویت یونین افغانوں پر بمباری کر رہا تھا تو آپ لوگ سوویت یونین کے ساتھ تھے۔
آج امریکہ افغانستان پر حملہ آور ہوا تو ان لوگوں نے امریکہ کا ساتھ دیا اور آج بھی یہ لوگ پشتونوں کے قتل عام کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب صوبہ میں آپریشن شروع ہوا تو ہم نے کہا کہ ہمیں امن چاہیئے لیکن آپ جو پالیسیاں اختیار کر رہے ہیں اور فوج کو گلی کوچوں تک پہنچا رہے ہیں یہ شائد کل کیلئے، ہمارے لئے کوئی خوبصورت تاریخ مرتب نہیں کریں گی۔ آپ نے فوجی آپریشن کی حمایت کی تھی، ہم نے فوجی آپریشن پر تحفظات ظاہر کئے تو ہمیں کہا گیا کہ جمعیت دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے، ہمیں طالبان کے ساتھ ہونے کے طعنے دیئے گئے لیکن ہم نے آئین و قانون پر عملدرآمد کرتے ہوئے بیانیہ دیا کہ ہمارے علماء نے اس مسلح جنگ کے خاتمے کیلئے کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے قیام امن کیلئے بڑا کردار ادا کیا، لیکن جمعیت اور دینی قوتیں مخالف قوتوں کو شکست نہ دیتیں تو آج ملک میں امن قائم نہ ہوتا۔ ان دینی قوتوں کی قدر کرو اور علماء کرام کی قدر کرو۔