پشاور پولیس نے چھ دنوں میں پندرہ سرچ آپریشن
پشاور میں پولیس نے چھ دنوں میں پندرہ سرچ آپریشن کیے ہیں جس میں غیر قانونی طور پر مقیم 96 افغان پناہ گزینوں سمیت تقریباً 800 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں جرائم پیشہ افراد کے علاوہ کرائے داری کے قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والے بھی شامل ہیں۔
یہ کارروائیاں اندرون پشاور شہر اور چھاونی کے علاوہ پشاور کے دیہی علاقوں میں کی گئیں۔ ان سرچ آپریشنز میں خواتین کمانڈوز اور سراغ رساں کتوں کی مدد بھی حاصل کی گئی ۔ یہ آپریشن گھر گھر جا کر کیے گئے جس میں چھیانوے ایسے افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کے پاس یہاں رہنے کے دستاویز نہیں تھے۔
پشاور میں آرمی پبلک سکول اور پھر اس کے بعد چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملوں کے بعد سے پشاور سمیت صوبہ بھر میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف بڑی کارروائیاں کی گئیں جس میں غیر قانونی طور پر مقیم بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو گرفتار کر کے واپس وطن بھیجا جا چکا ہے ۔
اب ایک مرتبہ پھر جب سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر کشیدگی پیدا ہوئی ہے اس کے بعد افغان پناہ گزینوں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے ۔ پشاور اور صوبے کے دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین کیمپوں کے علاوہ شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ ان افغان پناہ گزینوں کو وطن واپس بھیجا جائے لیکن وفاقی حکومت نے اب تک اس بارے میں کوئی واضح فیصلہ نہیں کیا ۔
پشاور کے علاوہ کوہاٹ کے علاقے بلیٹنگ میں بھی سرچ آپریشن کے دوران دو افغان پناہ گزینوں سمیت 56 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔
پشاور میں سرچ آپریشن کے دوران جہاں 600 سے زیادہ جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے وہاں ایسے کوئی 150 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جنھوں نے کرائے داری کے قانون کے تحت متعلقہ تھانوں میں رجسٹریشن نہیں کرائی۔
گزشتہ روز پشاور میں ہشتنگری اور حیات آباد کے علاقوں میں پولیس اور فوج نے مشترکہ سرچ آپریشنز کیے ہیں جس میں درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ اور منشیات برآمد کی ہیں۔
خیبر پختونخوا میں سرچ اینڈ سٹرائک آپریشنز آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد شروع کیے گئے تھے جن میں بڑی تعداد میں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔